بھارت کی ریاست بہار کے ضلع پورنیہ کے قبائلی گاؤں ٹیٹگاما میں “چڑیل” قرار دے کر پانچ افراد کو زندہ جلا دینے کا ہولناک واقعہ پیش آیا، جس نے پورے علاقے کو لرزا کر رکھ دیا۔
6 جولائی کی رات مشتعل ہجوم نے ایک خاندان کے پانچ افراد کو سفاکی سے قتل کر دیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں 71 سالہ بیوہ کاتو دیوی، ان کا بیٹا بابولال اور اس کا خاندان شامل ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی نئی تجارتی پالیسی: پاکستان کو رعایت، بھارت پر زیادہ ٹیرف عائد
واقعے کا محرک بدقسمتی سے وہی روایتی توہم پرستی نکلی جس نے بھارت کے دیہی و قبائلی علاقوں کو دہائیوں سے جکڑ رکھا ہے۔
ملزم رام دیو اوراؤں نے اپنے بیٹے کی موت کا الزام کاتو دیوی اور اس کے خاندان پر چڑیل گردی کے ذریعے “کالا جادو” کرنے کا لگایا۔ جب اس کا دوسرا بیٹا بیمار ہوا تو وہ گاؤں کے جھاڑ پھونک کرنے والے اوجھا کو لے آیا، جس نے مبینہ طور پر عورتوں کو “چڑیل” قرار دیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ہجوم نے متاثرہ خاندان کے تمام افراد کو رسیوں سے باندھ کر ڈنڈوں، لاٹھیوں اور تیز دھار ہتھیاروں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، انہیں گاؤں کے تالاب تک گھسیٹ کر لے جایا گیا اور پھر پٹرول ڈال کر آگ لگا دی گئی۔
مزید پڑھیں: مودی آپریشن سندورمیں جوانوں کی ہلاکتوں کاباضابطہ اعتراف کریں،سابق بھارتی فوجی افسران
لاشوں کو بوریوں میں بند کر کے ٹریکٹر کے ذریعے علاقے سے ہٹایا گیا۔
اس سانحے کے بعد گاؤں میں خوف کا عالم ہے، اکثر مکین اپنے گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ کاتو دیوی کے چار بیٹے اور ان کے خاندان ہی اب گاؤں میں باقی بچے ہیں۔
پولیس نے ابتدائی طور پر 23 ملزمان کے نام ایف آئی آر میں شامل کیے ہیں جبکہ 150 سے زائد نامعلوم افراد بھی مقدمے کا حصہ ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم رام دیو اب تک مفرور ہے جبکہ جھاڑ پھونک کرنے والے اوجھا سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس نے تسلیم کیا کہ واقعے کی اطلاع تاخیر سے ملنے اور وقت پر کارروائی نہ کرنے کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے، جس پر متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی طیارے میں مسلمان مسافرکی تزلیل، سنکی ہندو نے تھپڑرسیدکردیا،ویڈیووائرل
ڈی ایم انشل کمار کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں متاثرین پر بدترین تشدد اور جلاؤ کے نشانات تو موجود ہیں، مگر یہ واضح نہیں کہ موت تشدد سے ہوئی یا آگ لگانے کے بعد۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) تشکیل دے دی گئی ہے۔
سماجی کارکن میرا دیوی کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقوں میں تعلیم کا فقدان اور طبی سہولیات کی کمی لوگوں کو جھاڑ پھونک اور توہم پرستی کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ مقامی پنچایت کے سربراہ سنتوش سنگھ کے مطابق گاؤں کے بچے اسکول جانے کے بجائے اینٹوں کے بھٹوں پر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں، جس سے حالات مزید بدتر ہو رہے ہیں۔
ٹیٹگاما گاؤں کے رہائشی آج بھی اس ہولناک رات کے مناظر کو یاد کر کے کانپ اٹھتے ہیں، جب انہوں نے اپنے قریبی رشتہ داروں کو موت کی دہلیز پر بے بسی سے تڑپتے دیکھا۔