دنیا میں جنگیں رکوانے اور خود کو امن کے نوبل انعام کا حقیقی حقدار کہلانے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی اور سنگین غذائی صورتحال پر اپنی بے بسی ظاہر کر دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسکاٹ لینڈ کے ٹرن بیری گالف کورس میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں غزہ کی موجودہ انسانی بحران، امداد کی فراہمی، اور عالمی ردعمل پر گفتگو کی گئی۔
صحافیوں نے جب غزہ میں حماس کے ذریعہ خوراک اور امداد چوری کرنے کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کی بڑی ذمہ داری ہے، تاہم انہوں نے اسرائیل کو اس کا ذمہ دار قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کے 20 افراد کو حماس نے یرغمال بنا رکھا ہے۔
صدر ٹرمپ نے روزانہ بچوں سمیت درجنوں کی تعداد میں بھوک سے شہید ہونے والے فلسطینیوں پر افسوس کے بجائے 20 یرغمالیوں پر بات کی اور کہا کہ اسرائیلی عوام ان یرغمالیوں کے بارے میں بہت فکر مند ہے۔
کیئر اسٹارمر نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں یرغمالیوں کو نکالنا ہے اور اس بات کو بحران کے حل کے لیے اہم ترین قدم قرار دیا۔ وزیر اعظم اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال کو بالکل ناقابل برداشت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد کو تیزی سے اور بڑی مقدار میں پہنچانا ضروری ہے۔
ٹرمپ نے مزید غزہ کو بہت پریشان کن خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ دہائیوں سے جاری ہے۔
ٹرمپ نے غزہ میں بچوں کے لیے فوری خوراک کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ میں فوڈ سینٹر بنانا چاہتے ہیں تاکہ بچوں کو کھانا پہنچے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ امداد ان لوگوں تک پہنچے جو اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔