اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں ناقص اور غیر قانونی گوشت کی سپلائی کا انوکھا مگر سنگین کیس سامنے آگیا ہے۔
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کی کارروائی میں ترنول کے علاقے سے بڑی مقدار میں گدھوں کا گوشت اور درجنوں زندہ گدھے برآمد کیے گئے جس نے شہریوں اور متعلقہ اداروں کو چونکا دیا ہے۔
اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر عرفان میمن کے مطابق ادارے کو گزشتہ ایک ہفتے سے خفیہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ شہر میں مشتبہ گوشت کی ترسیل ہو رہی ہے۔ معلومات کی تصدیق اور مرکزی ملزمان تک رسائی کے لیے منصوبہ بندی کے تحت کارروائی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ چھاپے کے دوران ایک ہزار کلوگرام تیار شدہ گوشت کے ساتھ 40 زندہ گدھے بھی برآمد کیے گئے جب کہ ایک غیر ملکی قصائی کو موقع پر گرفتار کرلیا گیا۔ چوکیدار کو بعد ازاں حراست میں لیا گیا۔
کہاں جا رہا تھا گوشت؟ تحقیقات جاری
عرفان میمن کا کہنا ہے کہ اب تحقیقات اس نکتے پر مرکوز ہیں کہ گوشت کس کس کو سپلائی کیا جارہا تھا؟ کیا یہ گوشت اسلام آباد کے ریسٹورنٹس یا ہوٹلوں تک پہنچ رہا تھا یا پھر شہر سے باہر بھیجنے کی کوشش کی جا رہی تھی؟۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق کچھ غیر ملکی افراد کو یہ گوشت فراہم کیے جانے کی رپورٹس ملی ہیں تاہم فی الحال کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا۔
فوڈ سیفٹی اور شہری صحت پر سوالات
اس انکشاف نے نہ صرف فوڈ سیفٹی کے نظام پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ شہریوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ عرفان میمن کے مطابق اب پچھلے دو سال کا ریکارڈ بھی کھنگالا جا رہا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ آیا ماضی میں بھی ایسا گوشت سپلائی کیا گیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہرہ صدیق نے تصدیق کی کہ تمام ضبط شدہ گوشت کو تلف کردیا گیا ہے اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ پولیس نے غیر ملکی مشتبہ شخص کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
فوڈ اتھارٹی کا کریک ڈاؤن جاری
فوڈ اتھارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام ریسٹورنٹس اور گوشت کی سپلائی چین کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے اور رات کے وقت بھی اچانک انسپکشن کی جاتی ہے تاکہ شہریوں کو محفوظ اور حلال خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔