غزہ میں خوراک کیلئے بلکتی انسانیت،مصرکے بنددروازے آخرکب کھلیں گے؟


غزہ میں بلکتے ہوئے معصوم بچے اور رفح کراسنگ/ فوٹو

غزہ میں خوراک کیلئے بلکتی انسانیت،مصرکے بنددروازے آخرکب کھلیں گے؟۔مسلم دنیا کا المیہ ہے رفح کراسنگ تاحال کھل نہ سکی۔

رفح کراسنگ غزہ کی زندگی کی آخری سانس سمجھی جاتی ہے۔ یہ رفع کراسنگ جنرل سیسی کے حکم پر بندہوئی تھی جو اب تک بند ہے۔

اسی کے سبب غزہ کے مظلوم نہ باہر جا سکتے ہیں،نہ ہی سے کوئی غزہ جاسکتاہے۔

جب جنرل سیسی نے 2013 میں محمدمرسی حکومت کا تختہ الٹا، تو اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اخوان المسلموں حماس کی نظریاتی اتحادی تھی۔

اسی بنیاد پرمصر نے غزہ کے ساتھ تعلقات بہت سخت کردیے تھے۔ جنرل سیسی نے غزہ کے ساتھ جُڑی ہوئی زیرِ زمین سرنگیں تباہ کرائیں۔

یہی وہ سرنگیں تھیں جو خوراک و ادویہ لانے کا متبادل راستہ تھیں۔ رفح کراسنگ غزہ اور مصر کے درمیان واحدزمینی سرحدی راستہ ہے جو اسرائیلی کنٹرول سے آزادہے۔

یہی وہ راستہ تھاجوزخمیوں کے باہرجانے،خوراک،ادویہ،ایندھن،امدادآنے اورمریضوں کے سفرکاواحد ذریعہ تھا۔

افسوس کہ غزہ میں بچے مر رہے ہیں اورقاہرہ میں دروازے بند ہیں!۔

مسلم دنیااسرائیل کے مظالم کی  مذمت توکرتی ہے مگرعرب حلیفوں کی خاموشی پربات ہی نہیں کی جاتی۔

جنرل سیسی نے ماضی میں بھی کئی مواقع پرغزہ کی حماس حکومت کوتنہا کرنے میں اسرائیل کاساتھ دیاتھا۔

مصری اقدامات نے ہی رفح کراسنگ کی بندش اورسرحدی ناکہ بندی نے اسرائیل کے محاصرے کو مزید مؤثر بنایا۔

انسانیت سسک رہی ہے مگر اختلافات مقدم ہیں یہ مسلم دنیا کا بڑا المیہ ہے

خوراک کیلئے بچے بوڑھے ،بزرگ  بلک رہے ہیں۔انسانیت سسک رہی ہے مگر اختلافات مقدم ہیں یہ مسلم دنیا کا بڑا المیہ ہے۔

 یہی وہ بند دروازے ہیں جنہوں نے مسلم امہ کو تقسیم کررکھاہے۔

عالمی رہنمائوں کی اکثریت بارہا کہہ رہی ہے کہ غزہ قبرستان بن رہاہے۔ اگر غزہ قبرستان بن رہاہے تو یقینی طور پر رفح کراسنگ اس قبرستان کامرکزی دروازہ ہے۔

Related posts

میڈیا سیکٹر میں اماراتی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے دبئی میڈیا اور پی ڈبلیو سی پارٹنر۔ متحدہ عرب امارات

پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کا ذمے دار بھارت ہے، عاصم افتخار

میجرعزیز بھٹی کا 60 واں یوم شہادت آج، فیلڈ مارشل اورافواج پاکستان کاخراج عقیدت پیش