جنوبی بھارت میں نیا خطرہ؟ نپاہ وائرس کے بڑھتے کیسز ماحولیاتی تباہی کا اشارہ

کیا جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی نے بھارت میں ایک اور جان لیوا وائرس کو جنم دے دیا ہے؟ کیرالہ میں نپاہ وائرس کے حالیہ کیسز نے ماہرین کو خبردار کردیا ہے کہ یہ صرف ایک وبا نہیں بلکہ ماحول اور انسان کے بگڑتے تعلق کی علامت بھی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 12 جولائی 2025 کو جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ میں نپاہ وائرس کا نیا کیس سامنے آیا۔

متاثرہ 52 سالہ شخص کی ہلاکت کے بعد ریاست میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ اس سال کا چوتھا کیس ہے جب کہ متاثرہ افراد میں سے دو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

تمام کیسز کیرالہ کے ملپورم اور پلکڑ اضلاع کے سرحدی علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں، جہاں اب 675 افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

وائرس کہاں سے آیا؟ قصوروار کون؟

نپاہ وائرس ایک زونوٹک بیماری ہے جو پھل کھانے والے چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں ’’اسپل اوور‘‘ کہلاتا ہے اور اس کی بڑی وجہ ماحولیاتی تباہی، جنگلات کی کٹائی اور شہری علاقوں کی بے قابو توسیع ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق وائرس 40 سے 75 فیصد مریضوں کی جان لے سکتا ہے۔

علامتیں: ایک عام بخار یا جان لیوا بیماری؟

نپاہ وائرس کی علامات میں بخار، سردرد، سانس لینے میں دشواری، دورے اور دماغی سوجن شامل ہیں۔ بعض کیسز میں مریض کوما میں چلے جاتے ہیں اور پھیپھڑوں کی ناکامی سے ہلاکت واقع ہوسکتی ہے۔

اب ہوا سے بھی پھیل سکتا ہے؟

حالیہ سائنسی تحقیق کے مطابق نپاہ وائرس ہوا کے ذریعے پھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، بالکل ٹی بی کی طرح۔ اگر یہ تحقیق تصدیق شدہ ہوئی تو وائرس کی روک تھام مزید مشکل ہوسکتی ہے۔

علاج، تحقیق اور سائنس کی دوڑ

تاحال نپاہ وائرس کی کوئی منظور شدہ ویکسین موجود نہیں تاہم آکسفورڈ یونیورسٹی نے انسانی آزمائش کے مرحلے میں ایک ویکسین داخل کی ہے۔ بھارت میں ریمڈیسیور اور مونوکلونل اینٹی باڈیز جیسی دوائیں استعمال کی جا رہی ہیں، مگر یہ سب تجرباتی سطح پر ہیں۔

ماہرین کا انتباہ

نپاہ وائرس کی واپسی صرف ایک میڈیکل الرٹ نہیں بلکہ ایک ماحولیاتی وارننگ ہے۔ 60 فیصد سے زائد نئی انسانی بیماریاں جانوروں سے آرہی ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق ماحولیاتی بگاڑ سے ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کو “ون ہیلتھ” کے اصولوں پر قابو پایا جا سکتا ہ جس میں انسان، جانور اور ماحول کی ہم آہنگی ضروری ہے۔

Related posts

پاکستان میں سیلاب سے نقصانات کا ذمے دار بھارت ہے، عاصم افتخار

میجرعزیز بھٹی کا 60 واں یوم شہادت آج، فیلڈ مارشل اورافواج پاکستان کاخراج عقیدت پیش

فلسطین ہمارا خطہ ہم ہی اسکے مالک ہیں، نیتن یاہو نے متنازع معاہدے پر دستخط کردیے