امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایک امریکی سرکاری ملازم کو چین میں نجی دورے کے دوران ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ اہلکار امریکی پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک آفس سے وابستہ ہے، جو محکمہ تجارت کے تحت کام کرتا ہے، اور وہ ذاتی حیثیت میں چین گیا تھا۔
مزید پڑھیں: چین امریکا تعلّقات میں پگھلتی برف
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہاکہ امریکی شہریوں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم اس معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں اور چینی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ جلد از جلد اس مسئلے کو حل کیا جا سکے۔
یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ مذکورہ شخص، جو ایک امریکی شہری ہے، نے ویزا درخواست پر اپنی سرکاری ملازمت ظاہر نہیں کی تھی اور اپریل میں چین کے شہر چنگدو میں قومی سلامتی کے خلاف مبینہ اقدامات پر حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں: لداخ پر امریکی جنرل کا بیان، کیا چین امریکا کے درمیان تناؤ پھر بڑھ رہا ہے ؟
دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے کہا کہ اُن کے پاس اس معاملے پر کوئی تفصیلات نہیں، تاہم چین “قانون کی حکمرانی” کے اصول پر عمل کرتے ہوئے داخلہ و خارجہ سے متعلق امور نمٹاتا ہے۔
چینی حکام نے حال ہی میں ویلز فارگو بینک کی امریکی خاتون ملازم چن یو ماؤ پر بھی ملک چھوڑنے کی پابندی عائد کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ ایک مجرمانہ تحقیقات میں شامل ہیں، تاہم کیس کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے دنیا کا احترام نہیں کیاتو سبق سیکھے گا، چینی صدر نے خبردارکردیا
امریکہ اور چین کے درمیان طویل عرصے سے ایک دوسرے پر جاسوسی اور داخلی امور میں مداخلت کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
اسی دن امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ ایک چینی نژاد امریکی محقق نے حساس تجارتی راز چرانے کا اعتراف کر لیا ہے، جن میں جوہری میزائلوں کو ٹریک کرنے والے سینسرز کے ڈیزائن بھی شامل ہیں۔ ملزم چنگوانگ گونگ نے دوران ملازمت 3,600 سے زائد فائلیں ذاتی ڈیوائسز پر منتقل کی تھیں۔
یہ واقعات دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں ایک اور اضافہ سمجھے جا رہے ہیں، جہاں دونوں اطراف شہریوں اور ملازمین کی نگرانی اور حراست معمول بنتی جا رہی ہے۔