امریکا نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا، ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی کا دعویٰ

ایوارڈ یافتہ معروف امریکی تحقیقاتی صحافی سیمور ہرش نے تہلکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکام نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اقتدار سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

سیمور ہرش کے مطابق، واشنگٹن میں زیلنسکی پر بدعنوانی، جنگی حکمتِ عملی کی ناکامی اور امریکا کے وسائل کے غیر شفاف استعمال پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پیوٹن نے زیلنسکی کو نہ مارنے کا وعدہ کیا تھا، سابق اسرائیلی وزیر اعظم

ان کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کے خلاف امریکا کے اندر طاقتور حلقے سرگرم ہو چکے ہیں اور قیادت کی تبدیلی اب امریکی پالیسی ساز اداروں کا ایجنڈا بن چکی ہے۔

صحافی کا دعویٰ ہے کہ زیلنسکی کو عوامی طور پر ہٹانے کے بجائے بتدریج ایک “سیاسی حل” نکالا جائے گا تاکہ یوکرین کی سیاسی ساخت کو نقصان نہ پہنچے، لیکن واشنگٹن اب موجودہ قیادت پر مزید اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔

ابھی تک امریکی حکومت یا یوکرین کی صدارت سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم بین الاقوامی مبصرین اس پیش رفت کو یوکرین جنگ کے تناظر میں ایک ممکنہ بڑی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ولادیمیر زیلنسکی کا ’ہالی ووڈ طرز‘   کا دورہ امریکہ  ’پراکسی وار‘ کی تشہیر ہے : ماسکو

صحافی کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی ، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے سال مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہوگئی تھی تاہم مارشل لا کے نفاذ اور جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے انہوں نے سن 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کردیا تھا۔

Related posts

8 سال بعد گھریلو گیس کنکشنز کی پابندی ختم کردی گئی

حب ڈیم مکمل بھر گیا،قابل استعمال ذخیرہ 6 لاکھ 46 ہزار ایکڑفٹ ہوگیا

ایشیا کپ 2025، بنگلا دیش کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ