امریکی دبائو بڑھنے کا خدشہ، مودی ٹرمپ کا سامنا کرنے سے کترانے لگے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کا موقع از خود کھو دیا۔
اب مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب نہیں کر سکیں گے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس 9 ستمبر سے شروع ہوگا اور جنرل ڈیبیٹ 23 سے 29 ستمبر تک جاری رہے گی۔
امریکی صدر، بطورمیزبان، سربراہانِ حکومت کوخصوصی عشائیہ پر مدعو کرتے ہیں۔وزرائے خارجہ کواس موقع کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔
مودی کی غیر حاضری بھارت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق نریندرمودی کی غیر حاضری کی ایک بڑی وجہ بھارت اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نہیں چاہتے کہ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران ان کا براہِ راست سامناٹرمپ سے ہو۔
اگرملاقات ہو گئی تو امریکا کی جانب سے بھارت پر مزید دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
مودی اب تک ٹرمپ کے پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے کردار کو تسلیم نہیں کررہے۔ جبکہ امریکی صدر چاہتے ہیں کہ مودی ان کے کردار کو سراہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مودی اس سامنا سے بچنے کے خواہاں ہیں۔
بعض ماہرین کے مطابق جنرل اسمبلی سے خطاب لازمی طور پر وزیر اعظم یا صدر کو ہی نہیں کرنا پڑتا۔ پاکستان کی طرف سے بھی سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی خطاب کر چکے ہیں ۔
چین کی نمائندگی بھی ماضی میں وزیر خارجہ نے کی ہے۔ کسی بھی ملک کا پالیسی بیان دینے کے لیے کوئی بھی نمائندہ مقرر کیا جا سکتا ہے اور اس سے کوئی بڑا فرق نہیں پڑتا۔