پاکستان خلا کی وسعتوں میں نئی تاریخ رقم کرنے جارہاہے۔ پاکستان کے خلائی پروگرام نے ایک اوربلندپرواز کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
31جولائی کو،پاکستان جدید ترین ریمورٹ سینسنگ سیٹلائٹ چین کے شی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹرسے خلامیں روانہ ہوگا۔
اسپارکونے اعلان میں اسے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جارہا ہے۔ یہ سیٹلائٹ زمین کے مشاہداتی نظام کو بہتر بنانے میں استعمال ہوگا۔
زراعت، ماحولیاتی نگرانی اورقدرتی آفات سے نمٹنے جیسے اہم شعبوں میں یہ سیٹلائٹ اعلیٰ ریزولوشن ڈیٹا فراہم کرے گا۔
سیلاب، زلزلے،برفانی تودے،جنگلات کی کٹائی اورگلیشیئرزکے پگھلنے جیسے قدرتی خطرات کی پیشگی نشاندہی کرے گا۔
قومی وسائل کے پائیداراستعمال اورسی پی ای سی جیسے ترقیاتی منصوبوں کیلیے جیواسپیشل میپنگ سہولت مزیدبہترہوجائیگی۔ پاکستان کے خلائی دورکاآغاز 2011میں چین کے تعاون سے تیارکردہ پاک سیٹ-1آر کی لانچنگ سے ہوا۔
جو پاک سیٹ-ایم ایم 1کے ذریعے پسماندہ علاقوں کوہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی فراہم کرتاہے۔ یہ اب آئی کیوب قمر کے مراحل طے کرتا ہوا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ تک آ پہنچا ہے۔
خلا میں پاکستان کی یہ مسلسل پیش قدمی قومی ترقی کی نئی راہیں کشادہ کرنے کا ذریعہ بنے گی۔
یہ لانچ نیشنل اسپیس پالیسی اور وژن 2047 کے تحت طے شدہ اہداف کی تکمیل کی جانب ایک اور عملی قدم ہے۔
جس سے پاکستان خطے میں ایک باوقار خلائی طاقت کے طور پر ابھرے گا۔