وفاقی حکومت نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کو بڑی ریلیف دیتے ہوئے نئی نافذ شدہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 کے تحت عائد 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا۔
نجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے گوگل کے جنوبی ایشیائی امور کے نمائندے کائل گارڈنر کو یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ حکومت نے گوگل کو نئی نافذ شدہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 کے تحت عائد 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
گوگل پاکستان میں رجسٹرڈ برانچ ہونے کے باعث ٹیکس استثنیٰ کا حقدار
ایف بی آر حکام نے وضاحت کی ہے کہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ صرف ان بین الاقوامی کمپنیوں پر لاگو ہوگا جن کی پاکستان میں کوئی باقاعدہ رجسٹرڈ موجودگی یا دفتر نہیں ہے۔
چونکہ گوگل کی پاکستان میں باقاعدہ رجسٹرڈ برانچ موجود ہے، اس لیے وہ ٹیکس ریذیڈنٹ قرار پاتا ہے اور مذکورہ 5 فیصد ٹیکس کا اطلاق اس پر نہیں ہوگا۔
گوگل سب سے بڑا ڈیجیٹل سروس ٹیکس دہندہ
گوگل پاکستان میں آن لائن اشتہارات، سرچ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور تفریحی خدمات فراہم کرتا ہے اور وہ ملک میں سب سے بڑا ڈیجیٹل سروس ٹیکس ادا کرنے والا ادارہ ہے۔
دوسری جانب فیس بک (میٹا)، ایمازون، مائیکروسافٹ اور نیٹ فلکس جیسے اداروں کی شراکت گوگل کے مقابلے میں بہت کم ہے، حالانکہ سالانہ ڈیجیٹل ٹیکس کی مجموعی آمدن ایک ارب روپے سے زائد ہے۔
سابقہ ٹیکس شرح 15 فیصد، اب 5 فیصد یا مکمل استثنیٰ ممکن
ماضی میں گوگل پر انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 152 کے تحت 10 فیصد ٹیکس لاگو تھا جسے حال ہی میں 15 فیصد تک بڑھا دیا گیا تاہم ایف بی آر نے وضاحت کی ہے کہ اگر گوگل کی سروسز بیرونِ ملک سے چلائی جا رہی ہوں تو نئی قانون سازی کے تحت صرف 5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا بجائے متوقع 15 فیصد کے۔
اسپیشل ٹیکنالوجی زونز میں منتقلی پر مکمل انکم ٹیکس چھوٹ
مزید برآں حکومت نے گوگل کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ اپنی رجسٹرڈ برانچ کو کسی اسپیشل ٹیکنالوجی زون میں منتقل کردے تو وہ 2035 تک مکمل انکم ٹیکس چھوٹ کے اہل ہوں گے جیسا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کی شق 123EA میں درج ہے۔
واضح رہے کہ ماہِ جون میں متعارف کرایا گیا ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025، ان بین الاقوامی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے بنایا گیا تھا جو پاکستان میں بغیر جسمانی موجودگی کے ڈیجیٹل خدمات فراہم کر رہی ہیں جیسے کہ اسٹریمنگ، سافٹ ویئر، ای لرننگ اور ٹیلی میڈیسن وغیرہ۔