امام مسجد بیت المقدس اور چیف جسٹس فلسطین ڈاکٹر محمود صدقی عبد الرحمن الھباش نے فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودگی میرے لیے اعزاز ہے۔
پاکستان ایک عظیم ملک ہے جو مجاہدین اور اسلام سے محبت کرنے والوں کا وطن ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ، مسجد نبوی اور مسجد حرام پر صرف اور صرف مسلمانوں کا حق ہے، اور یہ حق کبھی ختم نہیں ہوگا۔ تینوں مقدس مساجد کی اہمیت الہامی کتابوں میں موجود ہے، اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہیں۔
ڈاکٹر الھباش نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ دونوں کا آسمانوں کی جانب سفر فلسطین سے ہوا، جو اس سرزمین کی روحانی و دینی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ آسمانوں کا دروازہ فلسطین سے کھلتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم مسجد حرام یا بیت اللہ میں داخل ہوتے ہیں تو جیسے روحانیت میں داخل ہو جاتے ہیں، ویسے ہی بیت المقدس بھی ایک روحانی ماحول کا مقام ہے۔ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ تینوں مقدس مساجد کے تحفظ کے لیے کھڑا ہو۔
انہوں نے سعودی فرمانروا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی بادشاہ اپنے آپ کو خادم حرمین شریفین کہلاتا ہے، اور خادم ہونا دنیا میں ایک بڑا اعزاز ہے۔
ڈاکٹر الھباش نے اہلِ غزہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کے عوام صبر کی عظیم مثالیں قائم کر رہے ہیں۔ وہ اپنے بچے قربان کر کے صبر کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل بھوک سے مار رہا ہے، لیکن ہم شہادت کو قبول کرلیں گے، بیت المقدس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اللہ اور رسول ﷺ کی امانت ہے، اور ہم اپنی جان و مال کو جنت کے بدلے میں قربان کر چکے ہیں۔ فلسطینی آزاد ریاست کے قیام تک اپنا جہاد جاری رکھیں گے۔
امام بیت المقدس نے اقوامِ متحدہ میں 22 ستمبر کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیے جانے کے ممکنہ اعلان کا بھی ذکر کیا، اور کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے فلسطینی وفد کے ویزے منسوخ کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام قابلِ مذمت ہے، تاہم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی نمائندگی کریں گے، جو ایک مثبت قدم ہے۔
خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر محمود عبد الرحمن الھباش نے فلسطین، پاکستان اور امت مسلمہ کے اتحاد اور کامیابی کے لیے دعا کرائی۔