اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے جاری اعلامیے میں دہشتگردی کی ہر شکل اور ہر قسم کو قابل مذمت قرار دیا گیا ہے، جو پاکستان کے دیرینہ اور دوٹوک مؤقف کی تائید ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشتگردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سمیت دہشتگردی کے تمام پہلوؤں کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جائے اور دوہرے معیار کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
ایس سی او اعلامیے میں جعفر ایکسپریس اور خضدار میں بچوں کی اسکول بس پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور زور دیا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، عالمی انسداد دہشتگردی کی حکمت عملی اور اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق دہشتگرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ اور مؤثر کارروائی کی جائے۔
اعلامیے کے مطابق افغانستان میں پائیدار امن کے لیے تمام نسلی اور سیاسی گروہوں کی شمولیت کے ساتھ وسیع البنیاد حکومت قائم کی جانی چاہیے۔ مزید کہا گیا کہ ہر قوم کو آزادی سے اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی راستے کے انتخاب کا حق حاصل ہے، جبکہ دہشتگرد گروہوں کو سیاسی یا کرائے کے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔
پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک نے ہمیشہ سرحد پار دہشتگردی کے شواہد دنیا کے سامنے پیش کیے ہیں۔ جعفر ایکسپریس اور خضدار حملے سمیت متعدد دہشتگردی واقعات میں بھارتی کردار کو شواہد کے ساتھ اجاگر کیا گیا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے 24 اپریل کے اعلامیے میں بھی پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارت کو آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی لیکن بھارت نے آج تک جواب نہیں دیا۔
ماہرین کے مطابق ایس سی او کا یہ اعلامیہ نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی تائید ہے بلکہ خطے میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی سفارتی کامیابیوں کا اعتراف بھی ہے۔ پاکستان اپنی موثر سفارتکاری کے ذریعے خطے میں ایک ’’ریجنل اسٹیبلائزر‘‘ کے طور پر ابھر رہا ہے۔