ہنوئی: ویتنام کی حکومت نے دارالحکومت ہنوئی میں پیٹرول سے چلنے والی موٹرسائیکلوں پر مرحلہ وار پابندی کا منصوبہ بنایا ہے، جس کا مقصد بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پانا ہے۔
عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومتی اعلان کے مطابق جولائی 2026 سے رِنگ روڈ 1 کے اندر پیٹرول موٹرسائیکلوں پر پابندی عائد کر دی جائے گی، جسے 2030 تک مزید علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق شہر میں سات ملین سے زائد موٹرسائیکلوں کے زیرِ استعمال ہونے کی وجہ سے عوام اور ماہرین نے اس اقدام کو غیر عملی قرار دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ برقی موٹرسائیکلیں مہنگی ہیں جبکہ چارجنگ کا نظام بھی ناکافی ہے، ایسے میں کم آمدنی والے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔
ٹرانسپورٹ کے محدود متبادل اور بجلی کی کمی بھی ایک بڑا چیلنج تصور کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال ہنوئی میں بجلی کے بریک ڈاؤنز کے باعث لاکھوں گاڑیوں کے لیے روزانہ چارجنگ ممکن نہ ہو سکی تھی۔
دوسری جانب ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ شہر کی آلودگی کا نصف حصہ بیرونی ذرائع جیسے زرعی جلاؤ اور صنعتی اخراج سے آتا ہے، اس لیے صرف موٹرسائیکلوں پر پابندی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
عوامی حلقوں کا خدشہ ہے کہ یہ پالیسی دراصل ملکی کمپنی وِن گروپ اور اس کی برقی گاڑی ساز کمپنی وِن فاسٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کرائی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کا روزگار متاثر ہو سکتا ہے۔