دریائے سندھ میں گڈو بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی جس سے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراجوں پر نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
گڈو بیراج
گڈو بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے اور پانی کی سطح تین لاکھ 22 ہزار کیوسک ہوگئی ہے، جبکہ گڈو بیراج سے تین لاکھ 07 ہزار کیوسک پانی سکھر بیراج کے لیے چھوڑا جارہا ہے۔
سکھر بیراج
سکھر بیراج پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، اور پانی کی سطح تین لاکھ 03 ہزار کیوسک ہوگئی ہے، جبکہ سکھر بیراج سے کوٹری بیراج کے لیے دو لاکھ 52 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔
کوٹری بیراج
کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کے سیلاب خدشہ ہے، اور کوٹری بیراج پر پانی کی سطح دو لاکھ 73 ہزار ہوگئی، جبکہ کوٹری بیراج سے دو لاکھ 44 ہزار کیوسک پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔
کوٹری بیراج ڈاون اسٹریم میں پانی کی سطح 2 لاکھ 35 ہزار کیوسک تک بلند ہونے سے دریا کے کچے میں آباد مکینوں کے گھروں کو پانی نے گھیر لیا۔
انتظامیہ کی جانب سے کچے کے علاقے زیر آب آنے پر خانہ بدوش مکینوں کو وارننگ جاری کردی گئی ہے، جبکہ 7 ہزار سے زائد افراد کو گھر چھوڑ کر حفاظتی بندوں پر جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سندھ میں منگل، بدھ کی رات سیلاب کا خدشہ، 16 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خطرہ
ڈپٹی کمشنر زین العابدین کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ضلع میں 32 کلومیٹر طویل حفاظتی بندوں کا جائزہ مکمل کرلیا گیا ہے، اور دریا کے حفاظتی بند مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ کیوسک پانی کو مد نظر رکھ کر انتظامات کررہے ہیں، جبکہ گالیہوں، جامشورو، گدومل فرنٹ بندوں کا جائزہ لیا گیا ہے، گدومل فرنٹ بند کہ ریور بیلٹ پر آبادیاں ہیں جو از خود منتقل ہورہی ہیں۔
زین العابدین نے بتایا کہ پانی میں اضافے کے ساتھ محکمہ آبپاشی کی ٹیمیں بند مزید مضبوط کررہی ہیں، جبکہ کچے کے علاقے میں میڈیکل کیمپس اور لائف اسٹاک کیمپس بھی لگا رہے ہیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ کے حساس بندوں کو مضبوط بنانے کا کام تیزی سے جاری، کے کے بند پر سینکڑوں ٹرک پتھر کے پہنچادیے گئے ہیں، حفاظتی بندوں پر اسٹون ڈمپنگ کا سلسلہ جاری ہے، کندھکوٹ بند، غوث پور لوپ بند کو بھی مضبوط بنایا جارہا ہے۔