کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں سینئر صحافی و محقق شاہ ولی اللّہ جنیدی کی کتاب ’’کراچی کے غیر مسلم کرکٹرز‘‘ کی شاندار تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی جس میں کرکٹ کے نامور کھلاڑیوں اور محققین نے شرکت کی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ پر لکھنا اور تحقیق کرنا انتہائی مشکل اور ذہنی مشقت کا کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ ولی اللّہ جنیدی نے جس محنت اور تحقیق کے ساتھ کراچی کے غیر مسلم کرکٹرز پر یہ کتاب تحریر کی ہے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں، کیونکہ اس کے ذریعے دنیا کو اس پہلو سے روشناس کرایا گیا ہے جس پر پہلے کبھی روشنی نہیں ڈالی گئی۔
فرسٹ کلاس کرکٹر اور بین الاقوامی کرکٹ مبصر قمر احمد نے کہا کہ کرکٹ کا مذہب سے کبھی تعلق نہیں رہا بلکہ یہ تعلق برطانوی دور میں جوڑنے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 ویں صدی میں کرکٹ کی مقبولیت کا بڑا سبب جوا تھا۔ شاہ ولی اللّہ جنیدی نے بڑی تحقیق کے بعد کتاب تحریر کی ہے اور وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ یہ اپنے موضوع پر دنیا کی پہلی اور منفرد کتاب ہے۔
معروف محقق اور سابق ڈائریکٹر قائداعظم اکیڈمی خواجہ رضی حیدر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کرکٹ سے خصوصی دلچسپی رکھتے تھے اور اس کا ذکر ایک برطانوی مصنف نے قائداعظم کی سوانح عمری میں بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ ملک میں غیر مسلم اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے گا۔
کتاب کے مصنف سینئر صحافی و محقق شاہ ولی اللّہ جنیدی نے کہا کہ برطانوی دور کراچی کی ترقی سنہری دور تھا، کراچی میں کرکٹ 172 سال سے کھیلی جارہی ہے جب کہ اس کھیل کو انگریزوں نے متعارف کرایا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے اس کھیل کو پارسیوں نے اپنایا۔ مسلمان اس کھیل میں دلچسپی تو رکھتے تھے مگر اس کو فرنگیوں کا کھیل سمجھ کر کھیلنے سے گریز کرتے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی کے غیر مسلم کرکٹرز جن میں پارسی، یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ و دیگر نے عالمی سطح پر اپنے کھیل سے اس شہر کا نام روشن کیا ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کراچی میں کرکٹ کے تاریخی گراؤنڈ ختم ہوتے جا رہے ہیں اور کرکٹ بورڈ بھی شفٹ ہوچکا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں جو اپنی محنت سے نمایاں مقام حاصل کریں اور شاہ ولی اللّہ جنیدی انہی میں سے ایک ہیں۔
دیگر مقررین کے خیالات
تقریب میں اقبال الرحمان مانڈویا، صحافی عبدالشکور، فرشید روحانی، اقبال لطیف اور شکیل خان نے بھی خطاب کیا اور شاہ ولی اللّہ جنیدی کی علمی و تحقیقی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔