شہر قائد میں موٹرسائیکل چوری اور چھیننے کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، سال 2025 کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران کراچی کے مختلف علاقوں سے مجموعی طور پر 31,705 موٹرسائیکلیں چوری یا چھینی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق، 4,655 موٹرسائیکلیں چھینی گئیں جبکہ 27,050 موٹرسائیکلیں چوری ہونے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے صرف 2,073 موٹرسائیکلیں ہی بازیاب کی جا سکیں، جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
ذرائع کے مطابق، شہریوں کی لاکھوں روپے مالیت کی موٹرسائیکلیں چند ہزار روپے میں منشیات فروشوں کو فروخت کر دی جاتی ہیں، جبکہ درجنوں موٹرسائیکلیں روزانہ کراچی سے چوری ہو کر حب کے راستے بلوچستان منتقل کی جاتی ہیں۔
مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کئی موٹرسائیکلیں چوری ہونے کے بعد کباڑیوں کو فروخت کر دی جاتی ہیں، جو انہیں انتہائی سستے داموں خرید کر پرزہ جات الگ کر کے مارکیٹس میں دوبارہ فروخت کر دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے وی ایل سی (اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل) پولیس کی ناقص کارکردگی بھی اس بڑھتے ہوئے جرائم کی ایک بڑی وجہ ہے، جس کے باعث ہزاروں شہری اپنی قیمتی موٹرسائیکلوں سے محروم ہو چکے ہیں۔