اسلام آباد: گردے کی پتھری کے تکلیف دہ مرض کے علاج میں امریکا اور جنوبی کوریا کے سائنسدانوں نے ایک نیا انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
سائنسی جریدے کے مطابق جنوبی کوریا اور امریکا کے ماہرین نے ایک خوردبینی مقناطیسی روبوٹ تیار کیا ہے جو پیشاب کی نالی کے ذریعے گردے میں داخل ہو کر پتھری کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ دیتا ہے۔ اس طریقۂ علاج کو روایتی شاک ویو تھراپی کے مقابلے میں کم تکلیف دہ اور زیادہ مؤثر قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ روبوٹ جسے “فیروبوٹ” کا نام دیا گیا ہے، سائز میں صرف چند ملی میٹر کا ہے۔ اسے مقناطیسی لہروں کے ذریعے گردے کی پتھری تک پہنچایا جاتا ہے جہاں پہنچ کر یہ ہلکی ارتعاش اور نرم جھٹکے خارج کرتا ہے۔ نتیجتاً پتھری کے ذرات اتنے چھوٹے ہو جاتے ہیں کہ وہ آسانی سے جسم سے خارج ہو سکیں۔
مزید پڑھیں: ہیئر ٹریٹمنٹ کروانے والی خاتون کے گردے خراب ہوگئے
ماہرین کے مطابق یہ جدید ٹیکنالوجی مریض کے لیے زیادہ محفوظ ہے کیونکہ اس سے گردے اور بافتوں کو کم نقصان پہنچتا ہے۔ تجربات میں یہ روبوٹ خنزیروں اور انسانی جسم کے ماڈلز پر آزمایا گیا، جہاں اس کی کامیابی کی شرح 90 فیصد رہی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے صحت یابی کا وقت بھی کم ہوتا ہے اور پیچیدگیوں کے امکانات بھی گھٹ جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ علاج فی الحال ابتدائی مرحلے میں ہے اور اس کے کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں۔
ماہرین کے مطابق مستقبل میں اگر یہ طریقہ انسانوں پر بھی کامیاب ثابت ہوا تو گردے کی پتھری کے علاج میں سرجری اور شاک ویو تھراپی ماضی کا حصہ بن جائیں گی۔
میڈیکل ماہرین کا کہنا ہے کہ خوردبینی روبوٹکس طب کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہی ہے۔ ان کے مطابق آنے والے برسوں میں یہ روبوٹس نہ صرف پتھری توڑنے کے کام آئیں گے بلکہ ٹیومرز کے علاج اور جسم کے اندرونی حصوں میں براہِ راست دوائیں پہنچانے جیسے انقلابی اقدامات بھی ممکن ہو سکیں گے۔