ملیر جیل سے 225 قیدیوں کے فرار کی تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آ گئے

ملیر جیل سے 225 قیدیوں کے فرار کی تہلکہ خیز واردات کی تحقیقات مکمل کر لی گئیں، اور اس سانحے کو انتظامی و ادارہ جاتی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری سندھ کو پیش کر دی گئی، جس میں جیل افسران کو غفلت اور مجرمانہ نااہلی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں سابق سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبداللہ خاصخیلی اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ذوالفقار پیرزادہ کو براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف FIR درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی جی اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات بھی غفلت کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ قیدیوں کے فرار کا واقعہ صرف ایک انتظامی کوتاہی نہیں بلکہ پورے نظام کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ جیل میں نہ تربیت یافتہ عملہ موجود تھا، نہ تیاری کا کوئی مؤثر نظام۔ سیکیورٹی انفراسٹرکچر مکمل طور پر ناقص اور ناکارہ پایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جیل کے دروازے، دیواریں اور کنٹرول پوائنٹس کمزور تھے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارشات دی ہیں کہ سیکیورٹی ازسرنو ترتیب دی جائے، جیل میں جدید سی سی ٹی وی نظام 24 گھنٹے فعال رکھا جائے، افسران و عملے کو کرائسس ریسپانس ٹریننگ لازمی دی جائے۔

حساس مقامات پر موشن سینسرز اور الارم سسٹم نصب کیے جائیں، اسلحہ خانہ الگ قائم کر کے اینٹی رائٹ سامان، ڈرونز و دیگر سیکیورٹی آلات محفوظ رکھے جائیں اور قیدیوں اور عملے کے لیے ہنگامی اخراج کے محفوظ مقامات مختص کیے جائیں۔

تحقیقی رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو اس قسم کے سانحات دوبارہ رونما ہو سکتے ہیں۔ ملیر جیل واقعہ صرف غفلت نہیں بلکہ ریاستی مشینری کی آنکھیں کھولنے والا الارم ہے۔

Related posts

دوحہ میں شہید ہونے والے کون تھے ؟ نماز جنازہ و تدفین، امیرقطر کی شرکت

پابندی کے باوجود بھارت سے پاکستان کی درآمدات میں اضافہ

اسرائیل نے قطر کی خود مختاری پر حملہ کیا، بھرپورمذمت کرتے ہیں ، روس کاردعمل آگیا