اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان ہاکی ٹیم کو پرو ہاکی لیگ میں شرکت کی اجازت دیتے ہوئے 250 ملین روپے کی گرانٹ بھی منظور کرلی ہے۔
بول نیوز کے مطابق اس سلسلے میں وزارتِ خزانہ نے 250 ملین روپے گرانٹ دینے کی منظوری بھی دے دی ہے، جبکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) 100 ملین روپے خود اسپانسر شپ اور دیگر ذرائع سے اکٹھا کرے گی۔
مزید پڑھیں: بھارت کی ہاکی کو بھی بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (FIH) کی جانب سے پاکستان کو دی گئی ڈیڈ لائن آج ختم ہورہی تھی جس کے بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی۔
سیکرٹری پی ایچ ایف رانا مجاہد نے کمیٹی کو بتایا کہ پرو لیگ دنیا کا ایک بڑا ایونٹ ہے جس میں دنیا کی 10 بہترین ٹیمیں حصہ لیتی ہیں، پاکستان کی شرکت ناگزیر ہے۔
سیکرٹری آئی پی سی محی الدین وانی نے کہا کہ پرو لیگ میں شرکت کے لیے مجموعی طور پر 35 کروڑ روپے درکار ہیں، جن میں سے 25 کروڑ روپے وزارت خزانہ دے گی اور باقی 10 کروڑ روپے اسپانسر شپ سے حاصل ہوں گے۔
کمیٹی ممبران شہلا رضا اور مہرین رزاق بھٹو نے ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی اور آئینی معاملات پر سوالات اٹھائے۔
شہلا رضا نے کہا کہ پی ایچ ایف کے سیکرٹری جنرل کی تعیناتی غیر آئینی ہے جبکہ پاکستان میرٹ پر کوالیفائی نہیں کر پایا اور نیوزی لینڈ کے دستبردار ہونے پر موقع ملا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی آئس ہاکی میں تاریخی کامیابی، لیٹم کپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
چیئرمین کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے واضح کیا کہ اگر اٹارنی جنرل اور سیکرٹری قانون کی رائے آگئی کہ موجودہ صدر پی ایچ ایف کی تعیناتی غیر آئینی ہے تو وہ اپنا عہدہ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔
اجلاس میں ہاکی فیڈریشن کی مالی بے ضابطگیوں اور کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس کی عدم ادائیگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
صدر پی ایچ ایف طارق بگٹی اور سیکرٹری رانا مجاہد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ فیڈریشن کے پاس ریونیو جنریشن کے وسائل نہیں ہیں، صرف حکومتی گرانٹس اور اسپانسر شپ پر انحصار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل قریب میں پاکستان ہاکی لیگ کے انعقاد کی تیاری کی جا رہی ہے، جو پاکستان سپر لیگ کی طرز پر ہوگی۔ قومی ٹیم کے کپتان عماد بٹ نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کمیٹی ممبران نے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔