اسرائیلی بمباری سے غزہ میں مزید 63 شہید، قحط سے اموات میں اضافہ

اسرائیلی حملوں میں غزہ کے مختلف علاقوں میں مزید 63 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں بچے اور امداد کے متلاشی افراد بھی شامل ہیں۔

عالمی میـڈیا نے میڈیکل ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی افواج غزہ سٹی میں مزید اندر تک داخل ہو چکی ہیں اور صبرا محلے سمیت کئی علاقوں پر شدید بمباری کی گئی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے صبرا کی جانب پیش قدمی کی ہے جبکہ نزدیکی زیتون محلہ بھی ایک ہفتے سے شدید حملوں کی زد میں ہے۔

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت، مزید 65 فلسطینی شہید

غزہ سٹی کے الاہلی اسپتال کے ذرائع کے مطابق صبرا پر حملے میں ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ اس سے قبل خان یونس کے شمال مغربی علاقے اسداء میں بے گھر خاندانوں کے خیموں پر اسرائیلی گولہ باری کے نتیجے میں 16 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 6 بچے شامل تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دن بھر کے دوران غذائی امداد لینے کے لیے آنے والے 22 فلسطینی بھی شہید ہوئے، جن میں خان یونس کے قریب مورگ محور کے نزدیک ایک فلسطینی اسرائیلی گولی کا نشانہ بنا جبکہ نتزریم کوریڈور کے قریب ایک اور شہری کو امداد کے حصول کے دوران گولی مار دی گئی۔

قحط سے ہلاکتیں

فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 8 افراد جن میں 2 بچے شامل ہیں، جاں بحق ہو گئے۔ اس طرح قحط کے باعث شہید ہونے والوں کی تعداد 281 ہو گئی ہے جن میں 114 بچے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کا باضابطہ اعلان کر دیا

وزارت صحت کے سربراہ منیر البُرش نے کہا کہ قحط بچوں سے زندگی کا حق چھین رہا ہے اور اسپتالوں و خیمہ بستیوں کو روزانہ المیے کا منظر بنا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے جمعہ کو شمالی غزہ میں باضابطہ طور پر قحط کا اعلان کیا جو مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کا پہلا اعلان ہے۔

یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسے انسانی ساختہ المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امدادی سامان کی ترسیل میں منظم رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ عالمی بھوک مانیٹرنگ سسٹم IPC کے مطابق تقریباً 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی قحط کا شکار ہیں اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے بیان میں کہا کہ قحط کا اعلان تاخیر سے کیا گیا ہے کیونکہ عوام کئی ماہ سے بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ وزارت کے مطابق بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا نسل کشی کا حصہ ہے جس میں صحت کے نظام کی تباہی، اجتماعی قتل اور آنے والی نسلوں کے خاتمے کی پالیسی شامل ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے قائم کردہ یکطرفہ امدادی نظام GHF کے تحت 27 مئی کے بعد سے اب تک امداد کے حصول کے دوران 2 ہزار 76 فلسطینی شہید اور 15 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

مجموعی طور پر اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں شہداء کی تعداد 62 ہزار 600 سے تجاوز کر گئی ہے۔

Related posts

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر قطر روانہ، امیر قطر سے اہم ملاقات متوقع