ہمیں آزاد عدلیہ اور آزاد ججز کی ضرورت ہے، جسٹس اطہر من اللہ

ہمیں آزاد عدلیہ اور آزاد ججز کی ضرورت ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عوام کا اسلام آباد ہائیکورٹ پر اعتماد تھا، آئینی عدالت کو چوبیس گھنٹے کھلے رہنا چاہیے۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں ڈیفنس ہیومن رائٹس کی تقریب سے خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ  سپریم کورٹ کا ہر جج پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ میں نے فیصلے میں کہاتھاکہ مسنگ پرسنزکیس میں کسی سرکاری افسرسے نرمی نہیں دکھائی جائےگی۔

انہوں نے کہاکہ مسنگ پرسن کے متاثرہ شخص نے واپس آکر بیان دیاکہ شمالی علاقہ جات کی سیر کرنےگیاہواتھا۔ ان کاکہناتھاکہ عدالتوں کے لیے مشکل ہوجاتاہے جب سرکار تعاون نہ کرے۔

اطہرمن اللہ نے کہاکہ آئین کے مطابق سرکار کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر وزیراعظم، وفاقی کابینہ زمہ دار ہیں۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں باصلاحیت شفاف ججز کی تعیناتی پہلا ہدف تھا۔

ان کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے بلوچستان کے طلباء نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے طلباء جب میری عدالت آئے تو مجھے سمجھ نہیں آئی کیا کروں۔

بلوچستان کی خواتین سڑکوں پر رُل رہی ہیں ، ہمیں شرم آنی چاہیے

اطہر من اللہ نے کہاکہ بلوچستان کی بچیاں خواتین سڑکوں پر رُل رہی ہیں ہمیں شرم آنی چاہیے۔ان کاکہناتھاکہ مسنگ پرسنز کا مسلہ میرے دل کے بہت قریب ہے

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملک بھر سے لوگ اتےتھے کیونکہ ازاد ججز تھے ۔ ان کاکہناتھاکہ گمشدگی کے کیس سب سے زیادہ مشکل ہوتےہیں ۔

اگر ریاست خود گمشدہ افراد کے کیسز میں ملوث ہو تو عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ  ریاست کا کام اپنے بچوں کی حفاظت کرناہے۔ ان کا کہناتھاکہ اگرریاست گمشدہ کیسز میں ملوث ہو تو عدالتیں کچھ نہیں کرسکتیں۔

ان کاکہناتھاکہ سچ بولنا بہت مشکل ہے، جو سچ بولتا ہے اسے سب سے زیادہ نفرت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ  وکل تحریک کا کردار جمہوریت اور آئین کی بحالی تھا۔

Related posts

متحدہ عرب امارات کی میڈیا کونسل غیر تعمیری اشتہار – متحدہ عرب امارات پر اشتہار طلب کرتی ہے

منصور بن زید نے وزیر اعظم سینیگال – متحدہ عرب امارات سے ملاقات کی

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین