ہالینڈ کے وزیرِ خارجہ کاسپر ویلڈکیمپ نے اسرائیل پر مزید پابندیاں عائد کرنے میں ناکامی کے بعد استعفیٰ دے دیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ویلڈکیمپ، جو سینٹر رائٹ جماعت نیو سوشل کنٹریکٹ پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے کہا کہ وہ کابینہ کو بامعنی اقدامات پر قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور طویل عرصے سے اپنے ہی ساتھی وزرا کی مزاحمت کا سامنا کر رہے تھے۔
وزیرِ خارجہ نے حالیہ اقدامات کے تحت اسرائیلی انتہا پسند وزرا بیزلیل سموٹریچ اور ایتمار بن گویر پر داخلے پر پابندی لگائی تھی اور تین بحری جہازوں کے پرزہ جات کی برآمدی اجازت نامے منسوخ کیے تھے۔
مزید پڑھیں: ہالینڈ، یونیورسٹی اسپتال میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک
ان کا مؤقف تھا کہ غزہ میں حالات بگڑ رہے ہیں اور ان پرزوں کے غیر مطلوبہ استعمال کا خدشہ ہے۔ ویلڈکیمپ نے کہا میں دیکھ رہا ہوں کہ غزہ شہر پر حملے جاری ہیں، مغربی کنارے میں نئے بستیوں کی تعمیر کے فیصلے ہو رہے ہیں، اور مشرقی یروشلم کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔
ان کے استعفے کے بعد نیدرلینڈز بغیر وزیرِ خارجہ کے رہ گیا ہے، ایسے وقت میں جب یورپی یونین یوکرین کو سیکیورٹی ضمانتیں دینے اور امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں مصروف ہے۔
ویلڈکیمپ کے ساتھ ان کی جماعت کے تمام وزرا اور اسٹیٹ سیکریٹریز نے بھی اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: زندیا اور ٹام ہالینڈ جلد ہی شادی کرنے والے ہیں؟
ڈچ پارلیمان میں اپوزیشن جماعتیں طویل عرصے سے اسرائیل کے خلاف سخت تر پابندیوں کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ ویلڈکیمپ نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی تجویز دی تھی لیکن جرمنی کی مخالفت کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔
ان کا مؤقف تھا کہ نیدرلینڈ کو یورپی فیصلے کا انتظار کیے بغیر اپنے طور پر پابندیاں عائد کرنی چاہییں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کے فضائی حملوں اور غزہ شہر میں تباہی کے بعد قحط کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ سے منسلک ایک ادارے نے جمعے کو تصدیق کی کہ غزہ کے شہری اب قحط کے باضابطہ حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ فی الحال ویلڈکیمپ کا کوئی جانشین نامزد نہیں کیا گیا اور نگراں حکومت کے اکتوبر کے انتخابات تک قائم رہنے کا امکان ہے، تاہم نئی حکومت کے قیام میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔