وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع سوات، بونیر، شانگلہ اور صوابی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔
وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزراء اور اعلیٰ سول و عسکری حکام بھی موجود تھے۔ دورے کے دوران حکام نے وزیراعظم اور آرمی چیف کو ریسکیو و ریلیف آپریشنز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے وزیراعظم نے انہیں وفاقی حکومت اور پاکستان آرمی کی جانب سے ہر ممکن امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا عمل فوری اور مؤثر انداز میں مکمل کیا جائے۔
وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جانوں کا ضیاع سب سے بڑا سانحہ ہے، اور قومی وسائل کو بروئے کار لا کر متاثرہ افراد کی بحالی کو ترجیح دی جائے گی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ندی نالوں میں غیر قانونی تعمیرات، ٹمبر مافیا اور غیر قانونی کان کنی جیسے عوامل نقصانات میں اضافے کا سبب بنے ہیں، جن کے خلاف بلاتاخیر کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاست کو سخت فیصلے کرنے ہوں گے، تاکہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ملک کو نہ صرف قدرتی آفات بلکہ دہشت گردی جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے، اور اس نازک صورتحال میں ہر سطح پر ذمہ داری کا مظاہرہ ناگزیر ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھی موقع پر موجود ریسکیو ٹیموں، فوجی جوانوں، پولیس اور سول انتظامیہ کے عملے سے ملاقات کی، اور ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی مدد اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ امدادی کارروائیوں میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
دورے کے آغاز پر وزیراعظم اور شرکاء نے سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی، جبکہ بونیر میں عوامی خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب کی صورتحال آج بھی یاد ہے، جس میں 700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت وفاق نے صوبوں کو 100 ارب روپے کی امداد فراہم کی تھی، اور اب بھی اسی جذبے کے تحت متاثرین کی بحالی کی جائے گی۔