خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں، بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 250 سے تجاوز کر گئی ہے۔
قدرتی آفت سے سب سے زیادہ تباہی ضلع بونیر میں ہوئی جہاں 213 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ درجنوں لاپتا ہیں۔ مانسہرہ میں سیلابی ریلے اور تودے گرنے کے واقعات میں 20 افراد جان سے گئے، باجوڑ میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے مزید 21 افراد جاں بحق ہوگئے۔
سیلابی ریلوں نے کئی گاؤں بہا دیے، گھروں کی چھتیں گر گئیں، مال مویشی اور گاڑیاں بھی پانی میں بہہ گئیں۔ بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ سوات میں بپھرے دریا نے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا ڈالا، مینگورہ ندی کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور رابطہ پلوں کو شدید نقصان پہنچا۔
آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں چھ رابطہ پل سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق جبکہ مظفرآباد میں کلاؤڈ برسٹ سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت 8 افراد ہلاک ہوئے۔
گلگت بلتستان میں بھی صورتحال سنگین رہی، اسکردو میں 5 پل بہہ گئے جبکہ چلاس کے اوچھار نالے میں کئی افراد لاپتا ہوگئے۔
باجوڑ میں امدادی ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار
جمعہ کو باجوڑ میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جانے والا خیبر پختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر مہمند کے قریب گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں 2 پائلٹس سمیت عملے کے 5 افراد شہید ہوگئے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ خراب موسم اور شدید دھند کے باعث پیش آیا۔ شہداء کے ڈی این اے سیمپل لاہور بھیج دیے گئے ہیں جبکہ ان کی نماز جنازہ آج ادا کی جائے گی۔ صوبائی حکومت نے آج صوبے بھر میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مزید بارشوں کی وارننگ جاری کردی ہے۔ 18 سے 22 اگست تک خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع بشمول چترال، دیر، سوات، بونیر، مانسہرہ، نوشہرہ اور وزیرستان میں معتدل سے تیز بارشوں کا امکان ہے۔
اسی طرح گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے استور، اسکردو، ہنزہ، شگر، وادی نیلم اور مظفرآباد میں بھی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
قدرتی آفت سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم خراب موسم اور تباہ شدہ رابطہ پلوں کے باعث مشکلات درپیش ہیں۔