پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما ثنا اللہ مستی خیل نے پروگرام بول رپورٹس ود بتول راجپوت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت سنجیدہ مذاکرات کیلئے تیار ہے، تاہم ان مذاکرات میں قانونی فریم ورک کی پیروی اور سنجیدہ پیشرفت ضروری ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے دروازے کھلے ہیں، مگر مذاکرات صرف آئین کے مطابق اور سنجیدگی کے ساتھ ہونے چاہئیں۔
ثناء اللہ مستی خیل نے سرکاری اشتہارات میں قائداعظم کی تصویر نہ ہونے کو سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین المیہ ہے، جس سے دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس المیہ کے ذمہ دار حکمران ہیں جو تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے۔ یہ حکومتی غفلت ہے کہ انہوں نے قائداعظم کی تصویر کو اشتہارات سے نکال دیا۔
ایک سوال کے جواب میں ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شرکت کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کریں گے، اور ہم ان کی قیادت میں ہر فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کو اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا کیونکہ ان کے خلاف ’سازش‘ کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمر ایوب ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور انہیں اپوزیشن کی قیادت دینی چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس سنجیدہ مذاکرات کی طاقت نہیں ہے اور موجودہ حکومتی ماحول میں قانونی انصاف کا فقدان ہے۔
سزائیں غیر قانونی دی گئی ہیں اور آئین کی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومتی عہدے دار میڈیا کی آزادی کو پامال کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔
ثناء اللہ مستی خیل نے اس بات پر زور دیا کہ پی ٹی آئی آئین کے تحت سنجیدہ مذاکرات کیلئے تیار ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
ہمیں ملک کی بقا اور آئین کی بالادستی کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا، اور ہم ہر اس شخص سے بات کرنے کو تیار ہیں جو سنجیدہ طور پر بات چیت کا خواہش مند ہو۔