انسداد دہشتگری ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظور، جس کے مطابق کسی بھی شخص کو کل چھ ماہ تک زیر حراست رکھا جاسکے گا۔
ترمیمی بل میں بتایا گیا کہ پہلے کسی شخص کو تین ماہ اور پھر جے آئی ٹی کی منظوری سے مزید تین ماہ تک زیر حراست رکھا جاسکے گا، جبکہ بل تین سال کے لیے نافذ عمل ہوگا۔
بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی ہے جبکہ ترمیم کے تحت مسلحہ افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔
ملکی سلامتی، دفاع، امن وامان، اغواہ برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔
ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔
متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس افیسر، خفیہ ایجنسیوں، سیول مسلح افواج ، مسلحہ افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کے حقوق کیلیے قومی اسمبلی میں جرنلسٹ پروٹیکشن ترمیمی بل پیش کر دیا گیا
انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظورکرلی گئیں۔
بل کے متن کے مطابق نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی، ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع اور معقول شبہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شوائد سے بدل دیا گیا۔
ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو زیر حراست میں نہیں لیا جا سکے گا۔