
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس/ فوٹو
اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کا انکشاف کرتے ہوئے اسرائیل کو انتباہ جاری کردیا ہے۔
قطری خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور روس کو سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ ان کی مسلح افواج اور سکیورٹی اہلکاروں کو آئندہ سال اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے جس میں وہ فریق شامل ہیں جن پر تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے قابلِ اعتماد الزامات ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کی تدفین، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
یہ انتباہ ایک ایسی سالانہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اور جس میں جنگی حالات میں جنسی تشدد کے رجحانات اور شواہد بیان کیے گئے۔
گوتریس کے مطابق، اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کے خلاف مستند اور مستقل طور پر دستاویزی شواہد اکھٹے کیے ہیں۔
اسرائیل کے خلاف الزامات
گوتریس نے کہا کہ انہیں اسرائیلی مسلح اور سکیورٹی فورسز کے خلاف فلسطینی قیدیوں پر جنسی تشدد کے قابلِ اعتبار شواہد پر گہری تشویش ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ واقعات مختلف جیلوں، ایک حراستی مرکز اور ایک فوجی اڈے میں پیش آئے، جن میں جنسی اعضاء پر تشدد، جبری برہنہ کرنا، اور بار بار ذلیل کرنے والے تلاشی کے عمل شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے، اس کا فوری خاتمہ یقینی بنانا چاہیے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے مانیٹرز کو رسائی نہ دینے کے باعث مکمل اور حتمی نتیجہ اخذ کرنا مشکل رہا ہے، تاہم گوتریس نے اسرائیل پر زور دیا کہ فوری طور پر ایسے تمام واقعات کو روکے، تحقیقات کرے، فوج اور سکیورٹی اداروں کے لیے سخت ضابطہ اخلاق نافذ کرے اور اقوام متحدہ کے مانیٹرز کو غیر مشروط رسائی دے۔
مارچ 2024 میں بھی اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل پر فلسطینی خواتین، مردوں اور بچوں کے خلاف جنسی و صنفی تشدد کے منظم استعمال کا الزام عائد کیا تھا۔ جولائی 2024 میں اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا کہ اس نے ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ سدی تیمان جیل میں مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے الزام پر نو فوجیوں کو حراست میں لیا تھا۔
روس کے خلاف الزامات
رپورٹ کے مطابق روسی افواج اور ان سے منسلک گروہوں نے یوکرین اور روس میں 72 سرکاری و غیر سرکاری حراستی مراکز میں یوکرینی جنگی قیدیوں پر جنسی تشدد کیا۔ واقعات میں جنسی اعضاء کو بجلی کے جھٹکے دینا، مارپیٹ، جلانا، جبری برہنہ کرنا اور طویل عرصے تک ننگا رکھنا شامل تھا تاکہ ذلت دی جا سکے یا زبردستی اعترافات کرائے جا سکیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں قحط کی بدترین صورتحال: 10 لاکھ خواتین و بچیاں موت کے دہانے پر، اقوام متحدہ
گوتریس نے کہا کہ روسی حکام نے اس معاملے پر ان کے خصوصی ایلچی سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
فریقین کا ردعمل
اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر دانی دانون نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کو حماس کے مبینہ جنگی جرائم اور جنسی تشدد پر توجہ دینی چاہیے۔ روسی مشن نے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ کی بنیاد پر اگر آئندہ سال دونوں ممالک کے نام اس فہرست میں شامل کر دیے گئے تو اس کے سفارتی اور سیاسی اثرات کافی سنگین ہو سکتے ہیں۔