اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائیکورٹ کے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ضمانت سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی نکات پر تیاری کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا ضمانت کے کیس میں کسی معاملے پر حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ایسا کوئی فیصلہ نہیں دے گی جس سے کسی فریق کا مقدمہ متاثر ہو۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت تک قانونی سوالات پر مکمل تیاری کریں۔
پنجاب حکومت کے وکیل ذوالفقار نقوی نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں اب تک سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس موصول نہیں ہوا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج آپ کو باقاعدہ نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت کیس میں میرٹس پر حتمی رائے دے دی ہے، حالانکہ کیس تاحال زیر التواء ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلا یہ واضح کریں کہ ضمانت کے فیصلے میں کیس کے میرٹس پر رائے دینا قانونی طور پر کس حد تک درست ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے درخواست کی کہ کیس کی جلد سماعت مقرر کی جائے، تاہم عدالت نے سماعت 19 اگست تک ملتوی کر دی۔