امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور اس حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کر دیے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور جرائم نے ملک کی شان و شوکت کو داغدار کر دیا ہے، جس پر صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے شہر میں جرم ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت اور اس کے کارکنان محفوظ نہیں تو یہ پورے ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر نے عوام اور وفاقی حکومت کو بے حد متاثر کر دیا ہے۔
قتل، ڈکیتی اور گاڑیوں کی چوری نے واشنگٹن ڈی سی کو دنیا کے سب سے خطرناک شہروں میں شامل کر دیا ہے، جہاں 2024 میں ہلاکتوں کی شرح 27 فی 100,000 افراد سے تجاوز کر گئی ہے۔
گاڑیوں کی چوری کی شرح تین گنا زیادہ ہو چکی ہے، جو کسی بھی بڑے امریکی شہر کی نسبت غیر معمولی حد تک زیادہ ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج ایک اہم حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں واشنگٹن ڈی سی میں جرم کے خلاف فوری اور سخت اقدامات کے لیے جرم ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس حکم نامے کے تحت میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کو خصوصی طور پر متحرک کیا جائے گا تاکہ وفاقی عمارتوں، قومی یادگاروں، اور دیگر حساس مقامات کی حفاظت کی جا سکے۔
صدر نے کہا کہ دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نہ صرف عام شہریوں بلکہ وفاقی ملازمین اور سیاحوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔
وفاقی حکومت کے کام کاج پر اس کا برا اثر پڑ رہا ہے اور اگر اس کا فوری حل نہ نکالا گیا تو ملک کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ واشنگٹن کی مقامی حکومت کی نااہلی کے باعث وفاقی حکومت کو اپنے اہم وسائل دوسری جگہوں پر منتقل کرنا پڑ رہے ہیں،
جو ملکی سلامتی کے لیے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا، ہماری حکومت کی حفاظت ضروری ہے تاکہ دارالحکومت دنیا کے لیے مثال بنے نہ کہ ایک بدنام شہر۔
یہ فیصلہ صدر کے پاس ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سیلف گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ایک قانونی اختیار ہے، جس میں میئر کو پولیس خدمات صدر کو فراہم کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔
اس کارروائی کی نگرانی اٹارنی جنرل کریں گے جو حالات کے مطابق مزید اقدامات یا ایمرجنسی ختم کرنے کی سفارش کریں گے۔