غزہ میں گزشتہ شب اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہونے والے الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کی تدفین کر دی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق شہداء کی میتیں سفید کفن میں لپٹی ہوئی تھیں، جن پر ان کے صحافتی جیکٹس رکھے گئے تھے۔
جنازے میں بڑی تعداد میں شہری اور مقامی صحافی شریک ہوئے، جن میں سے کئی افراد غم سے نڈھال اور دیگر دعاؤں میں مشغول دکھائی دیے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس فضائی حملے میں کل سات افراد جاں بحق ہوئے، جن میں پانچ صحافی اس کے چینل سے وابستہ تھے۔ حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں 28 سالہ رپورٹر انس الشریف بھی شامل تھے۔
جن کے بارے میں اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے ایک دہشت گرد سیل کے سربراہ تھے۔ تاہم، اسرائیلی حکام کی جانب سے اس دعوے کے حق میں تاحال کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
الجزیرہ نے اپنے بیان میں اس حملے کو صحافت پر ایک اور سنگین حملہ اور پیشگی منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ حملہ آزادیٔ صحافت کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے۔
اقوام متحدہ نے صحافیوں کی ہلاکت کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی کارروائیوں کے دوران اب تک 186 صحافی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت نے بین الاقوامی میڈیا، بشمول بی بی سی کو غزہ میں آزادانہ رپورٹنگ کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث عالمی ذرائع ابلاغ کو غزہ میں موجود مقامی صحافیوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب، عالمی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک اور اہم پیشرفت دیکھنے میں آئی ہے، جہاں آسٹریلیا نے اقوام متحدہ میں اگلے ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور کینیڈا بھی اسی نوعیت کے اعلانات کر چکے ہیں۔