ملک بھر کے پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکولوں میں گرمیوں کی چھٹیوں میں اضافے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے یکطرفہ اور غیر دانشمندانہ قرار دیا ہے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرتے وقت کسی اسٹیک ہولڈر سے مشاورت نہیں کی۔
آل پاکستان پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین کاشف ادیب نے کہا ہے کہ نہ صرف نجی تعلیمی اداروں بلکہ دیگر متعلقہ فریقین کو بھی یہ معلوم نہیں کہ چھٹیوں میں توسیع کی وجہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ فیصلے کی بنیاد سیاسی حالات ہیں یا موسم کی شدت۔ اگر حکومت کو واقعی چھٹیاں بڑھانا ضروری محسوس ہوا تو کم از کم ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
کاشف ادیب کا کہنا تھا کہ اس وقت میٹرک کے طلبہ کا کورس گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اور ایسے میں چھٹیوں میں غیر متوقع اضافہ طلبہ کے تعلیمی مستقبل کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے محکمہ تعلیم سے سلیبس کو اسمارٹ کرنے کی درخواست بھیجی تھی مگر اس کے برعکس اسکول بند کر دیے گئے۔
چیئرمین ایسوسی ایشن نے تجویز دی کہ اگر حکومت کو اسکول بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھنا ہے، تو کم از کم میٹرک کے طلبہ کو صبح کے اوقات میں اسکول آنے کی اجازت دی جائے، جیسے سمر کیمپ کے لیے دی جاتی ہے۔
پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے حکومت سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی پالیسی سازی میں اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیے بغیر کیے گئے فیصلے نہ صرف غیر مؤثر بلکہ نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔