ادارہ شماریات نے ساتویں ڈیجیٹل زراعت شماری 2024 کے نتائج جاری کردیے ہیں جس کے مطابق ملک میں زرعی گھرانوں، مویشیوں اور زیرِکاشت زمین کے اعداد و شمار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق یہ پاکستان کی پہلی مکمل ڈیجیٹل زراعت شماری ہے جسے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے صرف چار ماہ میں مکمل کیا گیا ہے۔
چیف شماریات کا کہنا ہے کہ یہ زراعت شماری پاکستان میں گورننس کے میدان میں ایک نئی جہت ہے جو مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقہ کار، جیو ٹیگنگ، ریئل ٹائم میپنگ اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ممکن بنائی گئی۔
ادارہ شماریات نے بتایا کہ 2010 میں زرعی گھرانوں کی تعداد 8.3 ملین تھی جو اب بڑھ کر 11.7 ملین ہوچکی ہے جو دیہی معیشت میں وسعت کی عکاسی کرتا ہے۔
مویشیوں اور زیرِ کاشت رقبہ میں اضافہ
پاکستان میں مویشیوں کی تعداد میں سالانہ 3.18 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اب مجموعی تعداد 251.3 ملین تک جا پہنچی ہے۔
زیرکاشت زمین 2010 کے مقابلے میں بڑھ کر 42.6 ملین ایکڑ سے 52.8 ملین ایکڑ تک جاپہنچی ہے جو زرعی شعبے میں ترقی کا مظہر ہے۔
آبپاشی نظام کی صورتحال
شماریاتی نتائج کے مطابق ملک کا 79 فیصد زرعی رقبہ نہری اور ٹیوب ویل کے ذریعے سیراب کیا جا رہا ہے جو آبپاشی کے موجودہ ڈھانچے کی تصویر پیش کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں 300 پاکستانی طلبہ کی زرعی تربیت مکمل
یہ ڈیجیٹل شماری نہ صرف زمین اور فصلوں بلکہ مویشی، آبپاشی کے ذرائع اور زرعی مشینری کا بھی مکمل اور جامع ڈیٹا فراہم کرتی ہے جس سے پالیسی سازی میں بڑی مدد ملے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل زراعت شماری پاکستان کی معاشی ترقی کی بنیاد بنے گی۔ یہ اقدام زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی جانب بڑا قدم ہے۔
ادارہ شماریات کے سربراہ سرور گوندل کے مطابق یہ تاریخی منصوبہ صرف چار ماہ میں مکمل کیا گیا جو ملکی تاریخ کی سب سے تیز ترین اور مؤثر زراعت شماری ہے۔