گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارہ 61 سو ارب روپے سے زائد ریکارڈ کیا گیا ہے، تاہم آئی ایم ایف کی شرط پر صوبوں نے سرپلس اور پرائمری بیلنس ہدف حاصل کیا۔
وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات و آمدن بارے رپورٹ جاری کردی ہے، جس کے مطابق گزشتہ مالی سال 2024,25 میں مجموعی اخراجات جی ڈی پی کے 21.4 فیصد تک پہنچ گئے، جبکہ مالی سال 2023-24 کے دوران مجموعی اخراجات جی ڈی پی کے 19.5 فیصد تھے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال مرکزی بینک کا منافع تاریخی 2619 ارب رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024,25 میں پٹرولیم لیوی 1220 ارب جمع ہوئی، جبکہ 89 سو ارب روپے قرض سود ادائیگیوں اور دفاع پر 2193 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ کا رواں مالی سال ملکی تاریخ کی سب سےزیادہ برآمدات اور ترسیلات زر کا تخمینہ
گزشتہ مالی سال ٹیکس اور نان ٹیکس مجموعی آمدن 17 ہزار 997 ارب روپے رہی، جبکہ آئی ایم ایف شرط پر پرائمری بیلنس 2 ہزار 719 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال مقامی ذرائع سے 5 ہزار 549 ارب روپے قرض لیا گیا، جبکہ ایکسٹرنل فنانسنگ کا نیٹ حجم 618 روپے رہا۔7 ہزار 997 ارب روپے مقامی قرضوں اور 890 ارب روپے بیرونی قرضوں پر سود دیا۔
گزشتہ مالی سال کے دوران صوبوں کو 6 ہزار 854 ارب روپے جاری کیے گئے، سب سے زیادہ پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 326 ارب، سندھ کو 1 ہزار 704 ارب، خیبرپختونخواہ کو 1 ہزار 102 ارب اور بلوچستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 718 ارب جاری کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب نے گزشتہ مالی سال 348 ارب سندھ نے 283 ارب روپے کا سرپلس دیا، جبکہ خیبرپختونخواہ نے 176 ارب، اور بلوچستان نے 113 ارب روپے کا سرپلس دیا۔
واضح رہے کہ دوسرے اقتصادی جائزہ میں آئی ایم ایف وفد کو یہ معاشی اعشاریے دیے جائیں گے۔