اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں کرپشن ہونے کا انکشاف کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ وزارت خزانہ حکام کو بجھوا دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ ادارہ کرپشن کنٹرول کرنے اور ٹیکس پیچیدگیوں کو ختم کرے اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر سپلیمنٹری گرانٹس کیلئے بجٹ ایڈجسٹمنٹ پر پابندی عائد کرے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے کہا گیا کہ وزارت خزانہ بجٹ پراسس کو مزید بہتر بنائے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو مکمل خودمختاری دینے کیلئے لیگل فریم ورک میں تبدیلیاں کی جائیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اسپیشل رجیم، اضافی ودہولڈنگ ٹیکسز، ایڈوانس ٹیکسز کم کرنے کی اسٹریٹیجی پر ایف بی آر سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے تاہم مختلف شعبوں اور سرمایہ کاری پر ٹیکس استثنیٰ کو محدود کیا جائے۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے معاشی ٹیم سے تمام اہداف پر عملدرآمد رپورٹ بھی مئی 2026 تک طلب کر لی ہے، تاہم ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے الگ کر کے فنکشنل کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 6 بنیادی ریاستی افعال میں گورننس، بدعنوانی کےخطرات کا جائزہ لے کر رپورٹ بجھوائی ہے۔
یاد رہے کہ آئی یم ایف مشن نے اپریل کے دوران 30 محکموں کے ساتھ کارکردگی بہتر بنانے کیلئے مذاکرات کیے تھے۔