پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے گرنے کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں جن پر بین الاقوامی خبر ایجنسی نے اپنی تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فضائی جھڑپ میں پاکستان ایئرفورس نے جدید حکمت عملی، مربوط سسٹمز اور بروقت فیصلوں سے بھارت کو حیران کن شکست دی۔
خبر ایجنسی نے بتایا کہ پاکستان کے ایئر چیف کئی دنوں سے ایئرفورس کے کنٹرول روم میں ہی موجود تھے اور لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ 7 مئی کی رات پاکستانی ریڈار سسٹم پر بھارتی طیاروں کی موجودگی کے سگنلز موصول ہوئے جس کے فوراً بعد ایئرچیف نے جے 10 سی طیاروں کو فضا میں بھیجنے کا حکم دیا۔
بھارتی انٹیلی جنس کی غلطی، رافیل طیارے کا نقصان
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی پائلٹس کو انٹیلیجنس اداروں کی جانب سے غلط معلومات فراہم کی گئیں۔ انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے پی ایل-15 میزائلوں کی رینج سے باہر ہیں تاہم حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ بھارتی پائلٹس نے خطرے کو معمولی جانا اور نقصان اٹھایا۔
پاکستانی حکمت عملی: ریڈار آف، مکمل خاموشی اور سینسرز کا جال
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستانی طیارے بھارتی حدود کے قریب ریڈار آف کرکے پرواز کر رہے تھے جس کے باعث وہ بھارتی ریڈار پر ظاہر ہی نہیں ہو رہے تھے۔
اس کے علاوہ پاکستان نے اپنے ایئر، لینڈ اور اسپیس سینسرز کو ایک دوسرے سے منسلک کردیا تھا جس سے دشمن کی ہر حرکت کا بروقت علم ہوتا رہا۔
جے-10 سی طیارے براہ راست ریڈار طیاروں سے ڈیٹا حاصل کررہے تھے جس کے باعث بھارتی رافیل طیاروں کو نشانہ بنانے میں درستگی حاصل ہوئی۔
تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ: 110 طیارے مدمقابل
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دہائیوں بعد ہونے والی سب سے بڑی فضائی جھڑپ تھی جس میں دونوں اطراف سے مجموعی طور پر 110 جنگی طیارے شامل تھے۔
اس جنگی منظرنامے میں پاکستان کی جدید ٹیکنالوجی، کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور مربوط حکمت عملی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ اس فضائی معرکے کے بعد بھارت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بھی پاکستان کی طرز پر اپنا جدید فضائی سسٹم تشکیل دے گا تاکہ مستقبل میں ایسی ناکامی سے بچا جاسکے۔