مونس علوی کے خلاف جنسی ہراسانی کا سنگین الزام، کے الیکٹرک کے بورڈ نے سر جوڑ لیے

کراچی: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کے خلاف جنسی ہراسانی کا سنگین الزام ثابت ہونے کے بعد کے الیکٹرک کے بورڈ نے سر جوڑ لیے ہیں۔

کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی ایک نئے تنازع کا شکار ہوگئے، جب صوبائی محتسب نے ایک خاتون ملازم کی جانب سے ہراسگی کی شکایت پر انہیں نہ صرف عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا بلکہ 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

اس فیصلے کے بعد کے الیکٹرک بورڈ نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے تاکہ سی ای او کی قسمت کا فیصلہ کیاجا سکے۔

ایک جانب جہاں ادارے کے اندرونی حلقوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے، وہیں عوامی سطح پر بھی شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔

شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ ایسا شخص اتنے بڑے عہدے پر فائز کیسے رہ سکتا ہے؟ جب کہ عوامی حلقے مطالبہ کررہے ہیں کہ مونس علوی جیسے افراد کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے تاکہ ادارہ جاتی ماحول خواتین کے لیے محفوظ بنایا جاسکے۔

سیاسی قیادت بھی اس معاملے پر متحرک نظر آئی۔ ترجمان سندھ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سعدیہ جاوید نے کہا کہ یہ وہی قانون ہے جس کے لیے پیپلزپارٹی نے ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ اسی قانون کی بنیاد پر آج ایک خاتون نے ہمت کی اور عدالت سے انصاف طلب کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے شواہد کا بغور جائزہ لینے کے بعد فیصلہ سنایا جو خواتین کے لیے ایک مثبت پیغام ہے کہ اب وہ خاموش رہنے کے بجائے سامنے آئیں۔

خواتین ورکرز نے مونس علوی کی موجودگی کو ادارے میں غیر محفوظ ماحول قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ادارے کا سربراہ ہی اس قسم کے رویے کا مظاہرہ کرے تو نچلے درجے کی خواتین ملازمین کس سے انصاف مانگیں؟”۔

سیاسی رہنماؤں نے بھی زور دیا کہ کے الیکٹرک نے پہلے ہی عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے، اب جب کہ ان کے سی ای او پر ہراسگی جیسے سنگین الزامات ثابت ہوئے ہیں، انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے۔

سعدیہ جاوید نے کہا کہ سوسائٹی کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کے لیے خواتین کو خود کھڑا ہونا ہوگا۔ جو خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ شکایت کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، وہ اب یہ جان لیں کہ قانون ان کے ساتھ ہے۔

Related posts

اسرائیل نے قطر کی خود مختاری پر حملہ کیا، بھرپورمذمت کرتے ہیں ، روس کاردعمل آگیا

ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا

8 سال بعد گھریلو گیس کنکشنز کی پابندی ختم کردی گئی