شکایت کنندہ مہرین زہرہ کے وکیل بيرسٹر طلال واسف قوى نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ جو شخص اس قوم کی بیٹیوں کی عزت نہیں کرتا، وہ کسی بھی سرکاری یا نجی عہدے پر فائز رہنے کا حقدار نہیں۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے الیکٹرک مونس علوی کے خلاف خاتون سے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے کے بعد بيرسٹر طلال واسف قوى نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ اختیار اور طاقت بدسلوکی کا تحفظ نہیں کر سکتے، پاکستان بھر میں بے شمار محنت کش خواتین براسانی کو خاموشی سے برداشت کرتی ہیں۔
ترجمان مہرین زہرہ نے کہا کہ یہ مقدمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں اب مزید خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، انصاف ممکن ہے۔
وکیل شکایت کنندہ نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ ان تمام خواتین کے لیے امید کی کرن ہے جنہیں اب تک خاموش رہنے پر مجبور کیا گیا، ہم ان تمام خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں جو آواز بلند کرتی ہیں اور جب تک ہر کام کی جگہ پر عزت، وقار اور تحفظ یقینی نہ ہو جائے، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ محتسب اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) شاہ نواز طارق نے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے جبکہ ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق مونس علوی پر خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہو گئے، جس پر محتسب اعلیٰ سندھ نے نہ صرف فوری برطرفی کا حکم دیا بلکہ ایک ماہ کے اندر اندر جرمانے کی رقم ادا کرنے کی ہدایت بھی کی۔