ڈیجیٹل مالی فراڈ کے بڑھتے واقعات، ملک بھر کے کال سینٹرز کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ

 ملک بھر میں ڈیجیٹل مالی فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر حکومت نے تمام کال سینٹرز کو باقاعدہ لائسنس کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اب کسی بھی کال سینٹر کا قیام لائسنس کے حصول سے مشروط ہوگا، جس کی منظوری تین وفاقی اداروں کی جانب سے دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لائسنس کے اجرا کی منظوری نیشنل سائبر کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) اور حساس ادارے مشترکہ طور پر دیں گے تاکہ کال سینٹرز کی سرگرمیوں کی مؤثر نگرانی کی جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، NCCIA کی جانب سے شروع کردہ ’’آپریشن گرے‘‘ اب صوبائی سطح پر بھی وسعت اختیار کرے گا۔

اس آپریشن کا ہدف ان تمام غیر لائسنس یافتہ، مشکوک اور جعل سازی میں ملوث کال سینٹرز کو بے نقاب اور بند کرنا ہے، جو عوام کو جعلی اسکیموں، انعامی فراڈ اور جعلی بینکنگ کالز کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ یہ آپریشن ڈیجیٹل فراڈ کے خلاف فیصلہ کن اقدام ہے، جس کا مقصد منظم مالی دھوکہ دہی کے نیٹ ورک کو توڑنا اور سائبر کرائم رسپانس سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔

اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں حالیہ ہفتوں کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے متعدد مشتبہ کال سینٹرز پر کارروائیاں کی گئی ہیں۔

کئی سینٹرز کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ ان میں سے بعض نے عدالتوں سے حکمِ امتناعی یا اپنے حق میں فیصلے حاصل کر کے دوبارہ کام کا آغاز کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد غیر قانونی کال سینٹرز میں زیادہ تر غیر ملکی، خاص طور پر ہمسایہ دوست ملک کے شہری ملوث پائے گئے ہیں، جو پاکستان کے اندر بیٹھ کر بین الاقوامی اور مقامی سطح پر مالی فراڈ میں ملوث تھے۔

Related posts

انڈونیشیا میں قیامت خیز سیلاب، 2 جزیرے صفحہ ہستی سے مٹنے لگے، 19 افراد ہلاک

مون سون ختم ہونے والا ہے،ہزاروں دیہات زیرآب،900 افراد جاں بحق ہوئے،چیئرمین این ڈی ایم اے

آئی ایم ایف کیساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ کیلئے شیڈول طے پا گیا