اقوام متحدہ میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں دو ریاستی حل کے حوالے سے ایک اہم کانفرنس منعقد کی گئی۔
اس کانفرنس میں دنیا بھر کے رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تنازعہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کو غیر مستحکم کر رہا ہے، اور اس کی شدت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے اور فلسطین کے مسئلے کا سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے ہی حل نکالا جا سکتا ہے۔
گوتریس نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اس تنازعہ کا واحد قابلِ عمل حل ہے اور اس کے لیے عالمی برادری کو ایک آواز میں بات کرنی ہوگی۔ ان کے مطابق، یہ وقت کی ضرورت ہے کہ اسرائیلی قبضے اور غزہ میں ہونے والی تباہی کو فوری طور پر روکا جائے۔
سیکریٹری جنرل نے غزہ میں ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس صورت حال پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے سامنے یہ حقیقت آچکی ہے کہ غزہ میں شہریوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں جبری نقل مکانی بھی کی جا رہی ہے۔
گوتریس نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے اور عالمی برادری کو اس کا فوری خاتمہ یقینی بنانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قبضے کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ علاقے میں امن قائم ہو سکے۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے غزہ میں جاری تباہی کو ناقابل برداشت قرار دیا اور کہا کہ اسے اب فوری طور پر روک دینا چاہیے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع نہ ہو۔