جیکب آؓباد کے قریب جعفر ایکسپریس کا حادثہ دہشت گردی ہے یا فنی خرابی؟ ریلوے حکام حقائق سامنے لے آٗئے۔
پیر کے روز بلوچستان اور جیکب آباد کی سرحد کے قریب جعفر ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا جس میں ٹرین کی تین بوگیاں پٹری سے اترگئیں۔
واقعے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگوں نے اسے شرپسندی یا دہشت گردی کا واقعہ سمجھا۔
تاہم ریلوے حکام نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حادثہ کسی تخریب کاری کا نتیجہ نہیں بلکہ محض تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیش آیا جب کہ دھماکہ خیز مواد یا حملے کے شواہد نہیں ملے۔
دہشتگرد گروہ کا بے بنیاد دعویٰ
اس حادثے کے فوراً بعد ایک غیر معروف دہشت گرد گروہ نے اس واقعے کو ’’مسلح حملہ‘‘ قرار دیتے ہوئے ذمہ داری قبول کرلی۔ مگر سیکیورٹی ماہرین نے اس دعوے کو موقع پرستی اور سستی شہرت کا حربہ قرار دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسے گروہ بیرونی فنڈنگ حاصل کرنے اور خود کو فعال ظاہر کرنے کے لیے ایسے حادثات کو اپنی کارروائی قرار دیتے ہیں جب کہ زمینی حقائق سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ریلوے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان بے بنیاد دعوؤں کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں لیکن ان کے پس پردہ محرکات اور ممکنہ سہولت کاروں کی نگرانی ضروری ہے تاکہ مستقبل میں ایسے پروپیگنڈا کو ناکام بنایا جاسکے۔