کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں نیا دور میڈیا کے زیر اہتمام ’ افورڈیبل انرجی ‘ کے موضوع پر ایک اہم ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران، بجلی کے مہنگے بل، کے الیکٹرک کی اجارہ داری، اور حکومتی پالیسیوں کی عدم موجودگی جیسے اہم مسائل زیر بحث آئے۔
ورکشاپ میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید نقی، ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی طحہ احمد خان، اور معروف صحافی و ماحولیاتی تجزیہ کار عافیہ سلام نے خصوصی شرکت کی اور موجودہ توانائی بحران پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کی ناقص منصوبہ بندی بے نقاب، صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑگیا
جنید نقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 30 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہو رہی ہے، جبکہ مختلف آئی پی پیز (آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے) کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے تحت اربوں روپے کی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں، لیکن اس کے باوجود عام عوام اور صنعتکار بجلی کے بلوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مہنگے معاہدے تو منسوخ کیے گئے ہیں، مگر بجلی کے بلوں میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ صنعتکاروں کو ٹیکس چور قرار دینا عام ہو چکا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ناقص حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے توانائی کا بحران مسلسل بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ توانائی کی بچت کے لیے مارکیٹیں اور دکانیں صبح جلدی کھولی جائیں تاکہ دن کی روشنی میں کاروبار کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: کارکردگی بہتر بنائیں، طویل لوڈشیڈنگ پر نیپرا کی کے الیکٹرک کو تنبیہ
ایم کیو ایم کے ایم پی اے طحہ احمد خان نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کراچی میں کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خاتمہ کیا جائے اور بجلی کی ترسیل کے لیے دیگر کمپنیوں کو بھی موقع دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں اوور بلنگ اور بدترین لوڈشیڈنگ شہریوں کے لیے عذاب بن چکی ہے، اور سی ای او کے الیکٹرک کسی کی بات نہیں سنتے، شہری بل بھی ادا کرتے ہیں، پھر بھی لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوتی۔
سینئر صحافی و ماحولیاتی ماہر عافیہ سلام نے اس موقع پر کہا کہ توانائی کا بحران دراصل ماحولیاتی تبدیلیوں سے بھی جڑا ہوا ہے۔ کلائمٹ چینج کا مسئلہ بھی توانائی کے مساوات میں شامل ہے، اور ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ پالیسی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
مزید پڑھیں: انتظامی کنٹرول، قانونی تنازعات، ناقص کارکردگی !سرمایہ کاروں کی کے الیکٹرک میں دلچسپی ختم
ورکشاپ میں شریک مقررین نے اتفاق کیا کہ کراچی کے عوام اس وقت بجلی، پانی، سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔
ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر بلوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، جس سے متوسط اور نچلے طبقے کی زندگی مزید اجیرن ہو گئی ہے۔
نیا دور میڈیا کی اس ورکشاپ نے نہ صرف توانائی کے بحران کو اجاگر کیا بلکہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی آراء اور ممکنہ حل بھی سامنے لائے۔
ورکشاپ کے اختتام پر اس بات پر زور دیا گیا کہ مستقبل میں ایسی نشستوں کا تسلسل برقرار رکھا جائے تاکہ عوامی مسائل پر مؤثر اور مربوط انداز میں پیش رفت کی جا سکے۔