جاسوسی ناولوں کے بانی،اردو ادب کے بے تاج بادشاہ ابن صفی کی برسی منائی گئی


ابن صفی / اسرار احمد / فوٹو

جاسوسی ناولوں کے بانی،اردو ادب کے بے تاج بادشاہ ابن صفی کی برسی آج منائی گئی۔مشہورکردار”علی عمران” کے خالق ابن صفی کوہم سے بچھڑے 45 برس ہوچکے۔

ابن صفی کی یادیں تحاریر کی صورت میں تاحال زندہ اور تر و تازہ ہیں۔ ادب کے اس عظیم تخلیق کار کا اصل نام اسرار احمد تھا ۔وہ 26 جولائی 1928 کو الٰہ آباد میں پیدا ہوئے۔

تقسیم ہند کے بعد ہجرت کرکے کراچی منتقل ہوئے

ابن صفی کا خاندان  ہجرت کرکے کراچی منتقل ہو گیا۔ 1955ء میں انہوں نے “خوفناک عمارت” کے عنوان سے عمران سیریز کا پہلا ناول تحریر کیا۔

اس سیریزکا مرکزی کردار’’علی عمران‘‘اتنا مقبول ہوا کہ اردو ادب میں ایک نئی صنف کی بنیاد رکھ دی گئی۔

انہوں  نے طنز و مزاح پر بھی قلم اٹھایا۔ مگرانہیں جو شہرت اور مقبولیت “عمران سیریز”سے ملی، وہ کسی اور صنف میں ممکن نہ ہو سکی۔

ان کے ناول شائع ہوتے ہی اسٹالزپرفروخت ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتے تھے، جو ان کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

تاریخ پیدائش اور وفات ایک ہی ہے

ابن صفی 26 جولائی 1980 کو انتقال کر گئے۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا یوم پیدائش اور یوم وفات کی تاریخ ایک ہی ہے ۔  یعنی 26 جولائی ہے۔

اصل نام اسرار احمد تھا

ابن صفی کااصل نام اسرار احمد تھا جبکہ ان کے والد کا نام صفی اللہ تھا۔ اسی لیے وہ اپنا نام ابن صفی لکھتے تھے۔ انہوں نے عمران سیریز کے کم وبیش 250ناول لکھے۔

ان کاہر نیا جاسوسی ناول بک اسٹال تک پہنچتے پہنچتے ہی ختم ہو جاتا تھا۔

 

والد کی کتب چرا پرچھپ چھپ کر پڑھتے تھے،وہیں سے لکھنے کالگائو پیدا ہوا

ابن صفی  کے فرزند احمد صفی (میکانیکل انجینئر) کے مطابق ان کے والدکی خوشحال جاگیرداروں کی بستی نارا(الٰہ آباد، اب کوشامبی میں ) تھی۔

والدصفی اللہ صاحب کو مطالعے سے دلچسپی تھی۔ لہٰذا گھر میں قدیم داستانوں اور ناولوں کے ڈھیر لگے ہوئے تھے۔لیکن ابن صفی کو اس کی اجازت نہیں تھی کہ وہ کسی کتاب کو ہاتھ لگائیں۔

ایسے میں ان کا طریقہ یہ تھا کہ وہ کوئی کتاب اٹھاکریہ تاثردیتے ہوئے کہ کھیلنے جارہے ہیں،چھت پرپہنچ جاتے اور صبح سے شام تک کتابیں پڑھتے رہتے۔

سارا دن اسی چکر میں گزر جاتا۔ ایک دن پکڑے گئے۔ ڈانٹ بھی پڑی لیکن فیصلہ اُنہی کے حق میں ہوا۔

دادی نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا: ’’میرا بیٹا ان لڑکوں سے تو بہتر ہے جو دن بھر گلی کوچوں میں گلی ڈنڈا کھیلتے ہیں۔‘‘ اس کے بعد کوئی روک ٹوک نہ ہوئی اور انہوں نے داستانوں کی داستانیں پڑھ ڈالیں۔

اپنی پیدائش کا واقعہ ابن صفی صاحب نے یوں بیان کیاکہ 26 جولائی1928 کی کوئی تاریخ تھی اورجمعہ کی شام دھند لکوں میں تحلیل ہو رہی تھی کہ میں نے اپنے رونے کی آواز سنی۔

ویسے دوسروں سے سنا کہ میں اتنا نحیف تھا کہ رونے کیلئے منہ تو کھول لیتا تھا لیکن آواز نکالنے پر قادر نہ تھا۔

تین بہنوں کے اکلوتے بھائی اور منفرد انداز

ابن صفی کی بہن ریحانہ لطیف کے مطابق ’’ والد صاحب ملازمت کے سلسلے میں کبھی ایک جگہ جم کر نہ رہ سکے۔ یہ اماں ہی کی محبت تھی کہ انہوں نے بھائی جان(ابن صفی) کی تعلیم کا بیڑا اٹھایا اور تنہا ماں اور باپ کے فرائض انجام دیے۔

ہم تین بہنیں اور ایک بھائی تھے۔ ایک بہن جن کا نام خورشید تھا، بھائی جان سے بڑی تھیں۔ دو بہنیں غفیرہ اور میں بھائی جان سے چھوٹی تھیں۔ ہم سب بھائی بہنوں میں بڑی محبت تھی۔

اگر کسی کو معمولی سی تکلیف ہو تی تو سب اس تکلیف کو اپنے اوپر محسوس کر تے۔

ابن صفی نے ابتدائی تعلیم مجید یہ اسلامیہ ہائی اسکول (الٰہ آباد) سے حاصل کی اور میٹرک کیا۔ان کے اسکول کا نام  ڈی اے وی اسکول تھا۔

Related posts

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر قطر روانہ، امیر قطر سے اہم ملاقات متوقع