ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے کیے گئے وعدے محض دعوے ثابت ہوئے، کوپ 28 کے اہداف کے حصول کے لیے موثر اقدامات نہ کیے جاسکے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان نے کوپ 28 میں کیے گئے وعدوں پر موثر اقدامات نہیں کیے۔ پی ایس او اور دیگر گیس کمپنیوں نے موسمیاتی اہداف کے حصول کے لیے ضروری اقدامات نہیں اٹھائے۔
مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کوپ 28میں شرکت کیلئے دبئی پہنچ گئے
رپورٹ میں پی ایس او، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور دیگر گیس کمپنیوں کی کارکردگی کو خاص طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ فلیئر گیس کے تجارتی استعمال، گیس لیکیج کی نشاندہی، یا کاربن اسٹوریج جیسے منصوبوں پر کوئی عملی پیش رفت نہ کر سکی۔
گرین ہائیڈروجن پراجیکٹ میں بھی، جس کی قیادت پی پی ایل کو دی گئی تھی، زمینی سطح پر کوئی خاطر خواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔
مزید پڑھیں: ٹھہریں! ان چیزوں کوپھینکنے سے پہلے یہ انوکھے استعمال ضرور دیکھ لیں
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پائیداری اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے متعلق رپورٹنگ پر انتظامیہ کا مؤقف ناکافی ہے، جب کہ کوپ 28 کے تحت قائم کیے جانے والا مجوزہ مشترکہ فنڈ بھی تاحال تشکیل نہیں پایا، نہ ہی اس کی فزیبلٹی اسٹڈی شروع کی گئی۔
ستمبر 2024 میں پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط تو کیے گئے، لیکن اس کے بعد کسی عملی اقدام کی کوئی مثال سامنے نہیں آئی۔
ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ کوپ 28 اور مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر عملدرآمد سے متعلق مکمل رپورٹ جمع کروائیں۔
آڈٹ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں کو کوپ 28 کے ماحولیاتی معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے، ورنہ عالمی سطح پر پاکستان کے عزم اور ساکھ کو شدید دھچکا پہنچ سکتا ہے۔