سینیٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں حکومت اور ایف بی آر کی جانب سے تاجر دوست اسکیم، انکم و سیلز ٹیکس وصولیوں، ریفنڈ ادائیگیوں اور گاڑیوں کی درآمدات سے متعلق اہم اعداد و شمار پیش کیے گئے۔
سینیٹر عبدالقادر کے سوال کے جواب میں وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے ایوان کو بتایا کہ تاجر دوست اسکیم کے تحت 2 لاکھ 80 ہزار 197 افراد رجسٹرڈ ہوئے، جبکہ اسکیم کے تحت 600 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد گلی محلوں کی چھوٹی دکانوں پر دباؤ ڈالنا نہیں بلکہ مجموعی ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے پیش کردہ تحریری جواب میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے مجموعی طور پر 1,017.8 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔
اس میں انکم ٹیکس کی مد میں 628.3 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کی مد میں 389.5 ارب روپے وصول کیے گئے۔ جون 2025 میں 125.9 ارب روپے کی انکم ٹیکس وصولی سب سے زیادہ رہی۔
ایف بی آر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران ریٹرن فائلرز کی تعداد میں 10 لاکھ 34 ہزار 143 کا اضافہ ہوا، جو پچھلے سال کی تعداد 8 لاکھ 41 ہزار 71 کے مقابلے میں نمایاں ہے۔ ایف بی آر نے 2 لاکھ 80 ہزار نئے ٹیکس دہندگان کو فائلنگ نظام میں شامل کیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ 2024-25 میں انکم ٹیکس کا ہدف 480 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا سالانہ ہدف 400 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
سینیٹ کو بتایا گیا کہ سال 2024-25 میں 363.7 ارب روپے سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کیے گئے، جبکہ گزشتہ پانچ سال میں 1,472.1 ارب روپے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی۔ ریفنڈز کی یہ ادائیگیاں مکمل طور پر جدید خودکار نظام FASTER کے ذریعے کی گئیں۔
وزارت خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی بروقت ادائیگی کے لیے مزید اصلاحاتی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ عمل مزید شفاف اور مؤثر بنایا جا سکے۔
سینیٹ اجلاس میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق، گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جاپان سے سب سے زیادہ 1 لاکھ 55 ہزار 288 گاڑیاں درآمد کی گئیں، جب کہ جمیکا سے 1,088، برطانیہ سے 865، جرمنی سے 257، اردن سے 173، امریکہ سے 79، چین سے 65 اور آسٹریلیا سے 48 گاڑیاں درآمد ہوئیں۔