لاہور ہائیکورٹ نے پولیس مقابلے میں ہلاک نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی

لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک نہ کرنے کا فوری حکم دینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ عدالت تفتیش کا راستہ نہیں روک سکتی اور نہ ہی کسی شخص کو پوری زندگی کا تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار شہناز بی بی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس کا بیٹا مقدمات میں ملوث ہے اور اس وقت جیل میں ہے، تاہم خدشہ ہے کہ اسے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں موسم گرما کی تعطیلات کا آغاز 7 جولائی سے ہوگا

درخواست میں یہ استدعا کی گئی تھی کہ عدالت پولیس کو ملزم کو جیل سے باہر نہ نکالنے اور کسی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے سے روکنے کا حکم دے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی کے دماغ سے مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا بیٹھا خوف نہیں نکال سکتے، عدالت کسی کو پوری زندگی کا ریلیف نہیں دے سکتی، اگر ملزم کسی مقدمے میں ملوث ہے تو کیا اس کی تفتیش نہیں ہوگی؟”

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت آئی جی کو یہ حکم نہیں دے سکتی کہ وہ اپنے ماتحتوں کو تفتیش سے روکیں۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پی سی بی میں نیا الیکشن کمیشن تعینات کرنے کا حکم

عدالت نے کہا کہ اگر ملزم جیل میں ہے تو تفتیش کے لیے پولیس علاقہ مجسٹریٹ سے رجوع کرے گی، اور جسمانی ریمانڈ نہ دینے کا اختیار بھی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

سماعت کے دوران ایس پی سی سی ڈی ناصر پنجوتہ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر اور درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملزم کو جیل سے نکال کر جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد، درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے پر درخواست کو نمٹا دیا۔

Related posts

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر قطر روانہ، امیر قطر سے اہم ملاقات متوقع