سپریم کورٹ؛ خواتین کے بانجھ پن پر مہر اور نان و نفقہ روکنا غیر قانونی قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک اہم کیس میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ خواتین کے بانجھ پن کو مہر یا نان و نفقہ سے انکار کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔

 چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں شوہر کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا کہ بانجھ پن کو عورت کی حیثیت یا اس کے حقوق میں کوئی کمی سمجھنا غلط ہے اور اس کی بنیاد پر حق مہر یا نان و نفقہ روکنا غیر قانونی عمل ہے۔

فیصلے میں بتایا گیا کہ اس کیس میں شوہر نے اپنی بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کے جھوٹے الزامات عائد کیے تھے، جس کے نتیجے میں بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ دیا گیا اور شوہر نے دوسری شادی کر لی۔

سپریم کورٹ نے درخواست گزار صالح محمد پر جھوٹے الزامات اور عدالتی وقت ضائع کرنے پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

عدالت نے بیوی کی میڈیکل رپورٹس کو شوہر کے تمام الزامات کی تردید میں قابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ جھوٹے الزامات سے نہ صرف عورت کی عزت نفس کو نقصان پہنچتا ہے بلکہ معاشرتی تعصب کو بھی فروغ ملتا ہے۔

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ خواتین پر ذاتی حملے اور تضحیک عدالت میں ہرگز برداشت نہیں کیے جائیں گے اور خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، جو قابلِ مذمت ہے۔

سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھتے ہوئے شوہر کی اپیل کو خارج کر دیا، جس سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کا ایک اہم سبق بھی ملتا ہے۔

Related posts

لندن میں چاہت فتح علی خان پر انڈوں سے حملہ، ویڈیو وائرل

کراچی، کورنگی جانے والے راستوں پر شدید ٹریفک جام کا وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا

ایشیاکپ 2025؛ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ بہترین کارکردگی کے لیے پرعزم