ملک میں توانائی بحران کے حل کے لیے متعارف کرائی گئی نئی سولر پالیسی پر بھی عملدرآمد تاخیر کا شکار ہو گیا۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق وزیر اعظم نے ایک بار پھر سولر پالیسی پر عملدرآمد روک دیا ہے۔
پاور ڈویژن کی جانب سے ارسال کی گئی نیٹ میٹرنگ پالیسی کو وزیر اعظم نے منظوری سے قبل تمام شراکت داروں سے مشاورت کی ہدایت دیتے ہوئے مؤخر کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے نئی پالیسی میں بائی بیک ریٹ 27 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 11 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے۔ یہ پالیسی صرف نئے صارفین پر لاگو ہوگی۔
پاور ڈویژن کا مؤقف ہے کہ موجودہ سولر نیٹ میٹرنگ سسٹم سے نیشنل گرڈ پر اضافی بوجھ پڑ رہا ہے، اور اس وقت دیگر صارفین ڈیڑھ روپے فی یونٹ اضافی ادا کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو قومی گرڈ پر مالی بوجھ میں مزید اضافہ ہو گا۔ اس وقت ملک میں سولر نیٹ میٹرنگ کے تحت 6 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پاور ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی پہلی سولر پالیسی کو وزیر اعظم نے منظوری سے روک دیا تھا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔