اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران انٹرنیٹ کنکشن کے مسائل کے باعث ان کا دفعہ 342 کے تحت بیان آج بھی ریکارڈ نہ ہو سکا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے کی۔ سماعت کے آغاز پر علی امین گنڈاپور کے وکیل صفائی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ موکل سرکاری مصروفیات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جبکہ انہوں نے خیبرپختونخوا میں جاری بارشوں کو بھی مصروفیات کی ایک وجہ قرار دیا۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ علی امین گنڈاپور ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہیں اور عدالت کو زوم لنک و دیگر تفصیلات فراہم کی گئیں، تاہم عدالتی عملے کی کوششوں کے باوجود انٹرنیٹ کنکشن قائم نہ ہو سکا، جس کے باعث بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے قرار دیا کہ وکیل صفائی کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان قلمبند کرانے کی پیشکش سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم بیان ریکارڈ کروانے کے لیے سنجیدہ ہیں۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے ایک اور موقع فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وہ یا تو عدالت میں پیش ہو کر یا ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے ریمارکس دیے، علی امین گنڈاپور تو وزیراعلیٰ ہیں، آپ کے لیے کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟ عدالت میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروا لیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
عدالت نے علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری بدستور برقرار رکھتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروانے کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی۔