بلوچستان ہائیکورٹ کا جوڑے کے قتل کا نوٹس، اعلیٰ حکام طلب، مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈیگاری میں پسند کی شادی کرنے والے نوجوان جوڑے کے بہیمانہ قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان کو فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔

 دوسری جانب جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔

بعدازاں واقعے میں نامزد مرکزی ملزم سردار شیر باز ستکزئی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کر دیا گیا۔

پولیس نے عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر انسداد دہشت گردی عدالت ون کے جج محمد مبین نے سردار شیر باز کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس کے مطابق تفتیش کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے۔

مقتولہ کی قبر کشائی

ذرائع کے مطابق واقعے میں قتل کی جانے والی خاتون بانو ستکزئی کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل لیگل ٹیم ڈیگاری پہنچ گئی ہے، ٹیم میں پولیس سرجن سمیت دیگر متعلقہ عملہ شامل ہے۔

قبر کشائی کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد مقتولہ اور مقتول کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا تاکہ شواہد کو محفوظ بنایا جا سکے۔

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل

یاد رہے کہ مقتولین کی شناخت بانو ستکزئی اور احسان اللہ سمالانی کے طور پر ہوئی ہے، جنہیں عیدالاضحیٰ سے تین روز قبل ڈیگاری میں مبینہ طور پر “کاروکاری” کے الزام میں قتل کر دیا گیا تھا۔

واقعے کی ویڈیو حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس کے بعد عوامی ردعمل سامنے آیا اور وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو فوری کارروائی کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: خاتون و مرد کے بہیمانہ قتل کیس میں سردار سمیت 11 ملزمان گرفتار

کوئٹہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ اختر شاہ نے واقعے کی تحقیقات کو آگے بڑھاتے ہوئے مقتولہ بانو ستکزئی کی قبر کشائی کا حکم دیا،  مجسٹریٹ کی موجودگی میں عمل میں لائی گئی۔

20 افراد گرفتار

ادھر پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر ہنہ اوڑک تھانے میں ایچ ایچ او کی مدعیت میں درج کی اور تفتیش کے دوران اہم پیش رفت کرتے ہوئے مرکزی ملزم بشیر احمد سمیت 20 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

گرفتار ہونے والوں میں ستکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ستکزئی، ان کے چار بھائی اور دو محافظ بھی شامل ہیں۔

مدعی مقدمہ کے مطابق بانو ستکزئی اور احسان اللہ سمالانی کو مبینہ طور پر سردار شیر باز کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں “کاروکاری” کا فیصلہ سنایا گیا اور اس کے بعد دونوں کو گاڑی میں ڈیگاری لے جا کر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

واقعے میں ملوث دیگر افراد میں شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان، جان محمد اور 15 نامعلوم افراد شامل بتائے جا رہے ہیں۔

پولیس کی تفتیش جاری ہے اور عدالت کی جانب سے اس اندوہناک واقعے پر سخت نوٹس نے معاملے کو سنگینی کے ساتھ لیا ہے۔

Related posts

منصور بن زید نے وزیر اعظم سینیگال – متحدہ عرب امارات سے ملاقات کی

وزیراعظم کی سیکیورٹی فورسز کو کامیاب آپریشنز پر خراج تحسین

عبد اللہ بن زید اور مصر کے وزیر خارجہ نے بات چیت کی – متحدہ عرب امارات