ایران اور 3 یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات جمعہ کو ہوں گے

ایران اور تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان جوہری پروگرام پر اہم مذاکرات جمعہ کے روز متوقع ہیں۔

مذاکرات کا مقصد 2015 کے جوہری معاہدے (JCPOA) کی بحالی اور ایران کے یورینیم افزودگی کے عمل پر پیش رفت کا جائزہ لینا ہے۔

یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی خدشات میں اضافہ ہوا ہے، اور یورپی فریقین سفارتی حل کی بحالی کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایرانی حملوں نے بھارت اسرائیل حیفہ ٹرانزٹ کاخواب چکنا چور کر دیا

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق ایران اور 3یورپی ممالک جمعہ(25 جولائی) کو استنبول میں جوہری مذاکرات کریں گی ۔ یہ مذاکرات ایران،برطانیہ ،فرانس اور جرمنی کے نائب وزرائے خارجہ کے درمیان ہوں گے۔

تینوں یورپی ممالک نے خبردار کیا تھا کہ جوہری مذاکرات کی بحالی میں ناکامی ایران پر عالمی پابندیوں کا باعث بنےگی۔

ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران پرانے معاہدے پر واپس نہیں جائے گا۔برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے پاس 2015معاہدے کو نافذ کرنے کیلئے قانونی،سیاسی اوراخلاقی جواز نہیں۔

مزید پڑھیں: ’’جرمنی، فرانس اور برطانیہ ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں‘‘

عباس عراقچی نے کہا کہ یورپی ملکوں نے ایران کےخلاف اسرائیل اورامریکا کی جارحیت کی حمایت کی تھی ۔

2015 کے جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟

جولائی 2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکش‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جبکہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔

مزید پڑھیں: استنبول میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس، ایران اور غزہ پر جارحیت ناقابل قبول قرار

ایران نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ وہ بھاری پانی کی تنصیب کو بھی تبدیل کرے گا تاکہ بم میں استعمال ہونے والا مواد پلوٹونیم تیار نہ کیا جاسکے۔

ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بدلے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں۔

Related posts

عراقی فضائیہ کے کمانڈر پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے معترف

جلال پور پیر والا چاروں طرف سے سیلابی پانی میں گھر گیا، انخلا جاری

دوحہ میں شہید ہونے والے کون تھے ؟ نماز جنازہ و تدفین، امیرقطر کی شرکت